Maktaba Wahhabi

170 - 389
پہلے رکھنے والی روایات کو صلوٰۃ المسلمین میں ضعیف گردانا گیا ہے،صرف ابو قلابہ تابعی کا ایک اثر گھٹنے پہلے لگانے والا ذکر کیا ہے اور اس کی سند کو حسن کہا ہے،اس اثر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل یا حکم کی کوئی وضاحت نہیں جو صحیح احادیث کا معارضہ نہیں کر سکتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی تصریح پچھلی احادیث میں موجود ہے،اس لئے یہی بات صحیح و درست ہے کہ سجدہ میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھیں پھر گھٹنے۔ عورتوں کو نماز میں پاؤں ڈھانپنے چاہئیں سوال:کیا نماز میں خواتین کے پاؤں میں جرابیں ہونی چاہئیں؟(ابو علی گجرات) جواب:عورت کو نماز کی ادائیگی کے وقت اپنا سارا جسم چھپانا چاہیے ایک لمبے چوڑے کُرتے اور بڑے دوپٹے کے ساتھ بھی نماز پڑھ سکتی ہے بشرطیکہ کُرتہ اتنا لمبا ہو کہ پاؤں کی بالائی سطح بھی چھپ جائے۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا عورت تہبند کے بغیر کُرتے اور اوڑھنی(بڑی چادر)میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟آپ نے فرمایا:اگر کُرتا اتنا لمبا ہو کہ قدموں کی پشت کو چھپا لے تو درست ہے۔بلوغ المرام،ابوداؤد(639،640)اس روایت کو کئی ایک ائمہ نے موقوف قرار دیا ہے اور امام حاکم و امام ذہبی نے اسے بخاری کی شرط پر مرفوع قرار دیا ہے۔علامہ امیر یمانی صاحب سبل السلام میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے لیکن حکما مرفوع ہے اس لئے کہ اس میں اجتہاد کو دخل نہیں۔(سبل السلام 1/305) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو نماز کی حالت میں اپنے پاؤں بھی ڈھانکنے چاہئیں۔خواہ پاؤں کُرتے کے اندر چھپ جائیں جب کُرتا لمبا ہو یا جرابیں پہن لی جائیں۔ تشہد میں یہ دعا لازم ہے سوال:کیا نماز میں حالت تشہد کے اندر کوئی دعا ضروری بھی ہے یا سب اختیاری
Flag Counter