Maktaba Wahhabi

174 - 389
باب فیمن خرج یرید الصلوٰۃ فسبق بھا 64،حاکم 1/208) اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح کہا اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی اور امام منذری نے الترغیب والترہیب میں اس کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ لہذا ہر ممکن کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہم نماز مسجد میں باجماعت ادا کریں اگر کسی عذر کی وجہ سے پیچھے رہ جائیں تو دوسری جماعت بھی مل سکتی ہے،اگر نہ ملے تب بھی جماعت کا ثواب مذکورہ حدیث کی بنا پر مل سکتا ہے۔ بغیر داڑھی والے امام کے پیچھے نماز سوال:جس شخص کے چہرے پر داڑھی مبارک نہ ہو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو لوگ داڑھی مبارک نہیں رکھتے ان کے بارے میں کیا ارشاد ہے قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔(محمد نصیر احمد،آزاد کشمیر) جواب:مسلمان مرد کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:واعفوا اللحى(بخاری وغیرہ) داڑھی کو معاف کر دو،یہ حکم کا صیغہ ہے اور حکم وجوب کے لئے ہوتا ہے یہاں تک کہ کوئی قرینہ ایسا مل جائے جو اسے واجب کے حکم سے نکالتا ہو یہاں کوئی قرینہ موجود نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی داڑھی رکھی اور رکھنے کا حکم بھی دیا اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ کا حکم مان کر داڑھیاں رکھیں اور ائمہ محدثین کے ہاں داڑھی منڈے شخص کو امام بنانا جائز نہیں کیونکہ وہ علانیہ فسق کا مرتکب ہے البتہ اگر اس کا عقیدہ درست ہے اور وہ اس قبیح فعل کا مرتکب ہے کبھی اس نے نماز پڑھائی تو نماز ہو جائے گی کیونکہ فاسق و فاجر کے پیچھے بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن ایسے شخص کو مستقل امام بنانا کسی طرح بھی درست نہیں۔مسئلہ داڑھی کی تفصیل کے لئے دیکھیں سید بدیع الدین شاہ راشدی علیہ الرحمۃ کی کتاب"اسلام میں داڑھی کا مقام"۔
Flag Counter