Maktaba Wahhabi

405 - 389
پہنائیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش رہے،آپ نے فرمایا:میرے پاس ام خالد بنت خالد کو لاؤ۔اسے اٹھا کر لایا گیا،آپ نے اپنے ہاتھ میں چادر پکڑی اور اسے پہنا دی اور فرمایا:اسے بوسیدہ کر اور پرانا کر،اس چادر میں سبز یا زرد نشانات تھے،آپ نے فرمایا:اے ام خالد یہ اچھا ہے۔اسی طرح اس باب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاہ چادر کا بھی ذکر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاہ لباس پہننا درست ہے،یہ بھی یاد رہے کہ بعض مخصوص ایام میں ان سے مشابہت کی وجہ سے اجتناب کیا جائے۔اور پراندے کے بارے راقم کی تحقیق پہلے جہاد ٹائمز میں طبع ہو چکی ہے پچھلے شمارے میں ملاحظہ کریں۔ مرد و خواتین کا اختلاط سوال:میں ایک ایسے ہسپتال میں ملازمت کرتا ہوں جس میں ہمیشہ اجنبی عورتوں سے اختلاط رہتا ہے اور ان سے بات چیت کرنی پڑتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:خواتین سے اختلاط ناجائز اور انتہائی مہلک اور حد درجہ خطرناک ہے،خاص طور پر جب عورت زیب و زینت سے ہو اور بے پردہ ہو کیونکہ ایسی خواتین جو زینت لگا کر میک اپ کے دبیز پردوں میں معطر ہو کر مردوں کی مجالس سے گزرتی ہیں انہیں شرعا بدکار قرار دیا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو بھی عورت خوشبو لگا کر کسی قوم کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو پا لیں وہ زانیہ ہے۔(مسند احمد 32/483) اسی طرح خوشبو لگانے والی عورت کو رات کی نماز میں حاضر ہونے سے روکا گیا ہے۔(مسند احمد 13/405) آج ہسپتالوں،دفاتر،یونیورسٹیز الغرض ہر ادارے میں عورتوں کو داخل کر دیا گیا ہے اور وہ بے حجاب،میک اپ کر کے مردوں میں گھومتی پھرتی ہیں۔اسلام میں اس طرح مرد و زن کا اختلاط حرام ہے۔آپ کوئی ایسی ملازمت تلاش کر لیں جہاں ایسی قباحتیں نہ ہوں۔والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو شرعی آداب سکھائیں اور اسلام کا پابند بنائیں،انہیں ایسی نوکری کے لئے مت بھیجیں جو فتنے کا باعث ہو اور
Flag Counter