Maktaba Wahhabi

282 - 389
میں سے کسی بھی حدیث میں نہیں دیکھا کہ وہ ہر غزوے میں والدین کی اجازت کا التزام کرتے ہوں۔(کتاب الروضۃ الندیہ 2/333ط جدید محقق 2/719) ہمارے نزدیک یہ دوسری توجیہ زیادہ وزنی ہے،اس لئے کہ دونوں احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحابہ کرام نے اپنے آپ کو جہاد کے لئے اپنے امام اور قائد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پیش کیا،آپ نے ان کا فیصلہ کیا اور ابن حبان کی صحیح حدیث کے مطابق بات یہ ہے کہ جب مجاہد صحابی نے والدین کو چھوڑ کر جہاد میں جانے کا عزم کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈانٹا یا منع نہیں کیا بلکہ معاملہ اس کے سپرد کر دیا اور فرمایا تو اپنی حالت کو بہتر جانتا ہے۔اسی لئے اگر کوئی شرع کا مکلف آدمی اپنے گھریلو حالات کو دیکھ کر خود فیصلہ کر لے کہ وہ جہاد پر جانا چاہتا ہے تو والدین کی اجازت کے بغیر بھی جا سکتا ہے۔ کیا طالبان کسی غیر مسلم ملک سے مدد لیتے ہیں۔۔۔؟ نوٹ:مولانا مبشر احمد ربانی نے ایک سوال کے جواب میں جو مفصل جواب تحریر کیا ہے وہ موجودہ حالات میں اس موقف کی بھی تائید کرتا ہے کہ افغانستان کی موجودہ امارت اسلامی برطانیہ اور امریکہ کی دہشت گردی اور جارحیت کے خلاف چین،روس،کوریا یا کسی دوسرے غیر مسلم ملک سے مدد لے سکتی ہے،اس میں کوئی حرج نہیں۔نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ روس کے خلاف جنگ کے دوران افغانستان کے مجاہدین نے امریکہ اور یورپ کا جو تعاون حاصل کیا تھا وہ درست،صحیح اور بروقت تھا۔(مدیر غزوہ ٹائمز) سوال:کیا میدان جہاد میں کفار و مشرکین سے مدد لینا جائز ہے،بعض لوگ کہتے ہیں کہ جنگ بدر میں ایک مشرک آپ کی مدد کے لئے آیا تو آپ نے فرمایا"ارجع فلن أستعين بمشرك"لوٹ جاؤ میں مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا،تو کیا واقعی یہ درست ہے کہ کفار و مشرکین سے تعاون لینا درست نہیں،کتاب و سنت کی رو سے واضح
Flag Counter