Maktaba Wahhabi

73 - 389
ایک مقام پر فرمایا: "اے ایمان والو! سب اللہ کے آگے توبہ کر لو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔"(نور) بخاری و مسلم میں سو بندوں کے قاتل کا قصہ ہے بالآخر جب اس قاتل نے سچے دل سے توبہ کا ارادہ کر لیا ایک عالم کے بتانے پر وہ ایک بستی کی طرف روانہ ہوا جہاں لوگ اللہ کی بندگی کرنے والے تھے اسے راستے میں موت آ گئی پھر اسے رحمت کے فرشتے لے گئے۔ اسی طرح ایک عورت نے زنا کر لیا پھر نادم ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی حد لگانے کا مطالبہ کیا بالآخر اسے رجم کیا گیا پھر آپ نے اس کا جنازہ پڑھا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اس زانیہ کا جنازہ پڑھ رہے ہیں آپ نے فرمایا:اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ مدینے کے ستر بندوں پر تقسیم کی جائے تو سب کو کافی ہو جائے۔(مسلم وغیرہ) بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ (1) خالص اور سچی توبہ وہ ہوتی ہے کہ جس میں گناہ کرنے والا گناہ سے باز آ جائے۔ (2) گناہ پر نادم ہو۔ (3) پختہ عزم کرے کہ پھر وہ اس گناہ میں مبتلا نہ ہو گا۔ جیسا کہ ریاض الصالحین باب التوبہ میں مذکور ہے:لہذا جو شخص اپنے گناہ پر شرمندہ ہو کر اسے چھوڑ دیتا ہے اور آئندہ پختہ ارادہ کر لیتا ہے کہ وہ یہ گناہ نہیں کرے گا تو اللہ ایسے بندے کی توبہ قبول کرتا ہے۔ لفظ سید کی توضیح سوال:سید کسے کہتے ہیں کیا سید کوئی ذات ہے؟ صحیح العقیدہ مومن موحد قرآن و سنت کا پابند بھی ہو سکتا ہے؟ کیونکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ یا دیگر صحابہ کے نام کے
Flag Counter