Maktaba Wahhabi

61 - 389
تصور نہیں اور جہاں پر اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کی عبادت ہو وہاں اللہ کے نام پر نذر چڑھانا جائز نہیں،جب نذر چڑھانا جائز نہیں تو اس کا کھانا کیسے درست ہو سکتا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ میری قبر کو وثن(بت)نہ بنانا،اللہ کی لعنت ہو ایسی قوم پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔(مسند حمیدی 2/445،مسند احمد 2/246)اسی طرح آپ نے فرمایا میری قبر کو عید میلہ نہ بنانا(ابوداؤد 2042)وغیرہ لہذا ایسے میلوں میں شرکت نہ کریں اور نہ ہی وہاں سے کوئی نذر وغیرہ استعمال کریں۔ غزوۃ فی البحر کی روایت کی تحقیق سوال:غزوۃ فی البحر خیر من عشر غزوات فی البر(یعنی سمندر میں ایک غزوہ لڑنا خشکی میں دس غزوات سے بہتر ہے)کیسی روایت ہے۔(کارکنان لشکر طیبہ) جواب:یہ روایت درست نہیں،اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم،معاویہ بن یحییٰ وغیرہما کمزور راوی ہیں،تفصیل کے لئے دیکھیں سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ 1230،للشیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ۔ نوٹ:جہاد ٹائمز جلد دوم شمار نمبر 22 میں ایک روایت کا انتساب غلطی سے صحیح البخاری کی کتاب الجمعہ کی طرف ہوا جس پر محترم المقام حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ نے توجہ دلائی،اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے،جبکہ صحیح یہ ہے کہ صحیح البخاری 1166 میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا نکل چکا ہو تو دو رکعتیں پڑھے۔البتہ جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔(صحیح ابن خزیمہ 1831) تقریب البغیۃ 1934 اور دارقطنی 1595 میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ والے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ ہلکی رکعتیں پڑھے،پھر بیٹھے۔اسی مفہوم کی روایت کتاب المعجم لابن الاعرابی 200 میں بھی موجود ہے۔واللہ اعلم
Flag Counter