Maktaba Wahhabi

361 - 389
اس حدیث کو حاکم،ذہبی،ابن الجارود،ضیاء مقدسی،سیوطی اور علامہ البانی وغیرہم نے صحیح قرار دیا ہے(دیکھیں ارواء الغلیل 2350،الحاوی فی الفتاویٰ 2/110،115۔ابن ابی شیبہ اور ہیثم بن خلف الدوری کی کتاب"ذم اللواط"82،48)میں ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ لواطت کرنے والے کی حد کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا:دیہات میں اونچی عمارت دیکھی جائے اور اس کے اوپر سے اوندھا گرا دیا جائے،پھر اس پر پتھر برسائے جائیں۔امام ابن القصار اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہما نے فرمایا ہے:"لواطت کرنے والے کے قتل پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے صرف اس کے قتل کی کیفیت میں اختلاف ہے۔"زاد المعاد 5:40،41 اور حدیث رسول کا بھی یہی تقاضا ہے کہ اسے قتل کیا جائے۔سید ابو محمد بدیع الدین الراشدی رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث پر مفصل مقالہ بنام"القنديل المشعول لتحقيق حديث اقتلوا الفاعل والمفعول"موجود ہے۔ان دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ باجماع صحابہ ایسا آدمی واجب القتل ہے،البتہ عدالت میں مقدمہ پہنچنے سے پہلے اس کے عیب پر اگر پردہ ڈال دیا گیا ہے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اگر وہ سچے دل سے توبہ کر لیتا ہے تو معافی ہو سکتی ہے۔یہاں یہ بھی یاد رہے کہ اکثر لوگ ایسا عمل کرنے والے کو لوطی کہہ دیتے ہیں اور اس غلطی میں خواص و عوام گرفتار ہیں۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔اس کام کو عمل قوم لوط کہیں یا پھر اس بستی کی طرف نسب کریں جس میں یہ فعل واقع ہوتا تھا،یعنی اسے سدومی کہہ دیں،لوط علیہ السلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔امید ہے کہ قارئین اس بات کا ضرور لحاظ رکھیں گے۔ عورت کا بغیر محرم سفر کرنا سوال:کیا عورت اکیلی سفر کر سکتی ہے اور یہ بھی بتائیں کہ غیر محرم مرد کے ساتھ سفر کر سکتی ہے اور یہ بتائیں کہ محرم رشتے کون سے ہیں؟(اشفاق بن یوسف،فیصل آباد) جواب:اللہ تعالیٰ نے عورت کی عزت و عصمت محفوظ رکھنے کے لئے اس کا مسکن گھر
Flag Counter