Maktaba Wahhabi

335 - 389
ایک مجلس کی تین طلاقیں سوال:ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دینی تھی اس کے لئے وہ وثیقہ نویس کے پاس گیا اور اسے طلاق نامہ لکھنے کے لئے کہا،اس نے اشٹام پیپر پر تین طلاقیں لکھ دیں یعنی میں تجھے طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں،آدمی ان پڑھ تھا،اس کا مقصود صرف طلاق دینا تھا اس طرح طلاق واقع ہو جاتی ہے،کتاب و سنت کی رو سے رہنمائی فرمائیں۔ جواب:جب عورت اور اس کے شوہر کے حالات کشیدہ ہو جائیں اور مرد طلاق دینا چاہے تو خواہ وہ ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا طلاق کا کلمہ زبان سے ادا کرے یا لکھ دے،یا کسی سے لکھوا کر اس پر دستخط یا انگوٹھا لگوا دے تو وہ طلاق ہو جاتی ہے،اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ تین بار طلاق کا لفظ لکھنے یا ایک مجلس کی اکٹھی تین طلاقیں ایک طلاق رجعی واقع ہوتی ہے جس میں مرد دوران عدت رجوع کر سکتا ہے اور عدت گزر جانے پر نئے نکاح کے ساتھ اکٹھے ہو سکتے ہیں بشرطیکہ طلاق دینے کا یہ پہلا اور دوسرا موقع ہو،کتاب و سنت میں اس پر بہت سارے دلائل موجود ہیں،چند ایک واقعات ہدیہ کے طور پر قارئین کو پیش کیے جاتے ہیں: (1) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک،ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالوں میں ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں،اس کے بعد لوگوں نے اس مسئلہ کے بارے میں جلد بازی سے کام لیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:کاش ہم ان پر تینوں لاگو کر دیں تو انہوں نے تینوں لاگو کر دیں۔(صحیح مسلم،مسند احمد،مستدرک حاکم،مصنف عبدالرزاق) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ مجلس واحد کی اکٹھی تین طلاقیں عہد رسالت مآب میں ایک طلاق شمار ہوتی تھی۔عمر رضی اللہ عنہ سے شرح ملتقی الابہر،جامع الرموز،حاشیہ طحطاوی علی الدرالمختار میں لکھا ہے کہ صدر اسلام میں جب اکٹھی تین طلاقیں دی
Flag Counter