Maktaba Wahhabi

79 - 389
ہوتی ہے اسی طرح روایات کی حفاظت اور صحت کے لئے اسانید کی حاجت ہوتی ہے اور تم بغیر اسانید کے روایات بیان کرتے ہو۔الغرض محدثین بغیر سند کے بیان کرنے والوں کو بددعا دیتے اور سمجھتے تھے کہ روایت کے درست ہونے کے لئے سند کا صحیح ہونا بھی ضروری ہے۔مذکورہ بالا روایت جابر رضی اللہ عنہ کو کئی سیرت نگاروں نے بغیر سند کے درج کر دیا ہے اور بعض نے اسے امام عبدالرزاق کی طرف منسوب کیا ہے ہمارے پاس امام عبدالرزاق کی المصنف گیارہ ضخیم جلدوں میں اور تفسیر عبدالرزاق تین جلدوں میں مطبوعہ موجود ہے لیکن یہ روایت اس میں ہمیں نہیں ملی۔جو شخص اس روایت کی صحت کا مدعی ہے وہ محدثین رحمۃ اللہ علیہم کے قواعد کے مطابق اس کی ایک صحیح سند پیش کرے۔آج تلک کوئی شخص بھی اس کی ایک صحیح سند پیش نہیں کر سکا۔اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کی غلط بیانی جھوٹی روایات اور عقائد فاسدہ سے محفوظ فرمائے اور سلف صالحین صحابہ کرام رضی اللہ عنھم،تابعین عظام اور ائمہ محدثین رحمہم اللہ اجمعین کے نقش قدم پر چلائے۔آمین جبریل علیہ السلام نے اپنے یا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھے؟ سوال:جبریل علیہ السلام جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام،ایمان،احسان اور قیامت کے بارے سوالات کئے تو اس وقت جبرئیل علیہ السلام نے دو زانو بیٹھ کر اپنے ہاتھوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھا تھا یا اپنے گھٹنوں پر؟(ایک سائل،منڈی بہاؤ الدین) جواب:جبریل علیہ السلام جب انسانی شکل و صورت میں انتہائی سفید لباس اور سیاہ کالے بالوں کی ہئیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے تاکہ آپ کی امت کو تعلیم دی جائے کہ وہ دین کیسے سیکھیں تو انہوں نے اپنے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کی جانب ٹیک دئیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک گھٹنوں پر دونوں ہاتھوں کو رکھا جیسا کہ نسائی وغیرہ کی کتب میں صراحت سے موجود ہے۔
Flag Counter