Maktaba Wahhabi

140 - 389
کی ہوئی چیزوں کی قضا نہیں کرتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح مسلم میں ارشاد ہے:(بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلاة)"آدمی اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز کا ترک کرنا ہے۔"اور مسند احمد وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:وہ عہد جو ہمارے اور ان کے درمیان ہے نماز ہے جس نے اسے ترک کیا وہ کافر ہو گیا۔اور اسی طرح ایک مشہور حدیث ہے کہ جس نے نماز جان بوجھ کر ترک کی وہ کافر ہو گیا۔ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قصدا نماز کا تارک دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور جب ایک آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے تو اسے کفر کی حالت میں ترک کی ہوئی چیزوں کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا۔آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے مرتدین کو جب وہ اسلام میں داخل ہوئے تو حالت ارتداد میں ترک کی ہوئی اشیاء کے اعادے کا حکم نہیں دیا اور جو علماء بے نماز کے کافر ہونے کے قائل نہیں ان کے نزدیک قصدا فوت شدہ نمازوں کی قضا کی جائے گی لیکن اس کی کوئی پختہ دلیل موجود نہیں البتہ اگر کسی آدمی سے غفلت یا سستی کی بناء پر کوئی نماز رہ جائے تو اسے یاد آ جانے پر اس فوت شدہ نماز کی قضا کر لینی چاہیے۔ نماز میں ایک آیت سے کم تلاوت کرنا سوال:نماز میں ایک آیت سے کم(سورۃ بقرہ کی آخری آیت)پڑھنے سے کیا نماز ہو جائے گی؟ جواب:نماز کے اندر ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ لازم ہے اس سے زائد جتنی چاہے قراءت کر لیں۔خواہ فاتحہ کے بعد ایک آیت پڑھیں یا زیادہ،نماز درست ہو گی۔ رفاعہ بن رافع الزرقی صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے،اس نے آپ کے قریب ہی نماز پڑھی پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا تو آپ نے اس سے فرمایا:نماز دوبارہ پڑھو،تم نے نماز نہیں پڑھی۔اس نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے کہ میں کیسے کروں؟ آپ
Flag Counter