Maktaba Wahhabi

395 - 389
اور جو آدمی باوضو ہو کر مسنون دعائیں پڑھ کر سوتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اسے کئی ایک شیطانی وسوسوں سے بچا لیتا ہے۔ راہ چلتے اگر کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ سوال:کیا راستے میں چلتے ہوئے اگر کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو فورا پھیر لینی چاہیے یا جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں پہلی نظر معاف ہے تو لہذا ایک بار دیکھنے کی اجازت ہے صحیح حدیث سے رہنمائی کریں۔ جواب:نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر سمجھی جاتی ہے،غلط نظر انسان کو گمراہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے۔اسی لئے اسے آنکھ کا زنا بھی کہا گیا ہے،لہذا اس کے استعمال کے بارے میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے،قرآن حکیم میں غض بصر کا حکم دیا گیا ہے،اس کا اقتضاء یہی ہے کہ اسے بچا کر رکھا جائے،اگر راستے میں چلتے چلتے کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو اسے فورا پھیر لینا چاہیے نہ کہ ٹکٹکی باندھ کر مسلسل دیکھتے جائیں۔نظر کے پیچھے نظر لگائے رکھنا حرام ہے۔آپ نے فرمایا: "نظر کے پیچھے نظر نہ لگاؤ۔"(مشکوٰۃ) اسی طرح مسند احمد وغیرہ میں حدیث ہے کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اچانک نظر کا کیا حکم ہے؟"آپ نے فرمایا:"اپنی نگاہ کو پھیر لو،"یہ حدیث اس بات پر نص صریح ہے کہ نظر پڑ جائے تو پہلی بار ہی دیکھتے نہیں رہنا چاہیے بلکہ فورا نگاہ پھیر لینی چاہیے۔اگر ہر شخص یہ خیال کرے کہ اس کی ماں،بہن،بیوی اور بیٹی پر اگر کوئی دوسرا شخص اس طرح نظر ڈالے رہے تو کیا وہ اس بات کو پسند کرے گا جواب نفی میں ہو گا،جب ایماندار شخص اپنے گھر کی خواتین کے بارے یہ پسند نہیں کرتا تو دوسرے شخص کی ماں،بہن وغیرہ کے بارے میں بھی اسی طرح محتاط رہنا چاہیے۔اللہ تبارک و تعالیٰ صحیح شرم و حیا کی دولت سے مالا مال رکھے اور نظر کی پراگندگی سے محفوظ رکھے۔آمین
Flag Counter