Maktaba Wahhabi

104 - 389
بھی غسل کر سکتے ہیں کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔(ابو عبداللہ،لاہور) جواب:تنہائی اور خلوت میں ننگے ہو کر غسل کرنا جائز ہے،البتہ کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح البخاری کتاب الغسل میں یوں باب باندھا ہے:"اس شخص کے متعلق بیان جس نے خلوت میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔"معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ لوگوں کی نسبت زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔امام بخاری نے خلوت و تنہائی میں ننگے نہانا جائز مگر ستر ڈھانپ کر نہانا افضل قرار دیا ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ننگے نہانے کے جواز پر اس باب میں دو احادیث بیان کی ہیں۔ (1)موسیٰ علیہ السلام کے خلوت و تنہائی میں ننگے غسل کرنا اور دوسرا ایوب علیہ السلام کا خلوت میں ننگے غسل کرنا،اور یہ واقعات بیان کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کی تردید نہیں کی،اس لیے ہماری شریعت میں بھی اس طرح خلوت میں نہانا جائز ٹھہرا اور اس کی افضیلت کی دلیل یہ ہے: معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو گھر کے صحن میں غسل کرتے دیکھا تو فرمایا:بےشک اللہ شرم کرنے والا بردبار اور پردہ پوش ہے جب تم میں سے کوئی غسل کرے تو وہ ستر ڈھانپے اگرچہ دیوار کی اوٹ کے ساتھ ہو۔(تاریخ جرجان 332/625 بحوالہ ارواء الغلیل 7/368) مذکورہ بالا احادیث صحیحہ و حسنہ سے معلوم ہوا کہ خلوت و تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کرنا اگرچہ جائز ہے لیکن کپڑا باندھ کر غسل کرنا بہتر اور افضل ہے۔ اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنا سوال:اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنے کیسے ہیں؟ جواب:اہل کتاب(یہود و نصاریٰ)کے علاوہ کفار کے ذبیحے کھانا جائز نہیں ہے
Flag Counter