Maktaba Wahhabi

314 - 389
پیسے دیں گے تو کل ہماری شادی پر زیادہ ملیں گے،لہذا اس رسم ہندوانہ کا خاتمہ کرنا چاہیے۔اسلام میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ملتی۔صرف شادی کے بعد حسب استطاعت دعوت ولیمہ ہے،کھانا کھانے والوں سے گھر بلا کر پیسے وصول کرنا ایک انتہائی مضحکہ خیز حرکت ہے۔اللہ تعالیٰ اجتناب کی توفیق بخشے۔آمین بیوی کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح سوال:کیا کوئی شخص اپنی بیوی کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح کر سکتا ہے۔قرآن و سنت کی رو سے راہنمائی کریں۔(سخاوت اللہ،گیمبر چھاؤنی اوکاڑہ) جواب:اللہ تبارک و تعالیٰ نے رشتوں کی حلت و حرمت کا ذکر بڑی ہی صراحت کے ساتھ بتایا ہے،اسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکمل توضیح فرمائی ہے۔سائل کی مراد اگر یہ ہے کہ بیوی کو طلاق دینے یا اس کے فوت ہو جانے کے بعد اس کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح تو یہ بالکل جائز و درست ہے،اگر مراد بیوی کی موجودگی میں بھانجی یا بھتیجی سے نکاح ہے تو یہ حرام ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں یا پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے،اس طرح اس بات سے بھی منع کیا کہ عورت سے اس کی خالہ کی موجودگی میں یا خالہ سے اس کی بھانجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے۔چھوٹی بڑی پر اور بڑی چھوٹی پر نکاح نہ کی جائے۔(ترمذی 26/1) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس باب میں فرماتے ہیں:عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی حدیث حسن صحیح ہے اور عام اہل علم کا اس پر عمل ہے۔آدمی کے لئے عورت اور اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ ایک نکاح میں جمع کرنا حلال نہیں۔اس بات پر ہمارے علم میں اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں،اگر کسی عورت کے ساتھ اس کی پھوپھی یا خالہ کی موجودگی میں یا پھوپھی کے ساتھ بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کر لیا تو یہ دوسری کے ساتھ کیا ہوا نکاح فسخ کیا جائے گا۔عام اہل علم کا یہی قول ہے۔
Flag Counter