Maktaba Wahhabi

59 - 389
میں ذکر کیا ہے،لہذا اسے غلط رنگ دے کر بیان کرنا درست نہیں ہے ہر مسلمان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت رکھتا ہے اور وہی کام کرنا پسند کرتا ہے جسے اللہ نے پسند کیا یا اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ابوبکر رضی اللہ عنہ جو مقام صدیقیت پر فائز تھے انہوں نے بھی صدقہ کرتے وقت جب سب کچھ دے دیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ہی دیا اسی طرح کہا کہ گھر میں اللہ اور اس کے رسول کی رضا ہی چھوڑی ہے۔واللہ اعلم گھر سے نکلنے کی دعا کی وضاحت سوال:آپ کے مرکز کی ڈائری میں گھر سے نکلنے کی اور داخل ہونے کی دو دعائیں لکھی ہیں۔ (1) بِسم اللّٰهِ،تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ،لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللّٰهِ (2) اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلَجِ،وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ،بِسْمِ اللّٰهِ وَلَجْنَا،وَبِسْمِ اللّٰهِ خَرَجْنَا،وَعَلَى اللّٰهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا جبکہ صلوۃ الرسول کی تخریج تسہیل الوصول صفحہ 494،495 میں لکھا ہے کہ یہ دونوں روایات ضعیف ہیں،برائے مہربانی اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔(محمد طاہر ڈوگر،سینئر153 شاہ جمال کالونی لاہور) جواب:گھر سے نکلنے کی یہ دعا ابوداؤد،ترمذی،عمل الیوم واللیلۃ للنسائی،التوکل لابن ابی الدنیا،کتاب الدعاء للطبرانی اور ابن حبان وغیرہا میں مروی ہے،اس کے متعلق میری تحقیق یہی ہے کہ یہ روایت درست نہیں اس کی سند میں اسحاق بن عبداللہ ابی طلحہ سے بیان کرنے والے راوی ابن جریج ہیں اور یہ مدلس ہیں اور اپنی روایت میں انہوں نے اپنے استاد اسحاق سے حدیث سننے کی وضاحت نہیں کی۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ ابن جریج کی اسحاق سے مجھے ملاقات معلوم نہیں۔(الفتوحات الربانیۃ 1/335)
Flag Counter