Maktaba Wahhabi

398 - 389
شوہر کی بات ماننی چاہیے اور اس کے باپ کو اس کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔ خوش طبعی سوال:دوست و احباب کا آپس میں خوش طبعی کرنا کیسا ہے کیا یہ لہو و لعب کے زمرے میں آ کر منع تو نہیں وضاحت کریں؟ جواب:دوست و احباب کا آپس میں مل کر خوش طبعی کرنا اگر حقیقت پر مبنی ہو اور شریعت کا استہزاء و مذاق نہ ہو تو بالکل درست ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی خوش طبعی فرمایا کرتے تھے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی ابو عمیر کے پاس ایک سرخ چونچ والا پرندہ تھا جس کے ساتھ وہ کھیلتا تھا جب وہ پرندہ مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: "سرخ چونچ والے پرندے نے کیا کیا؟"(متفق علیہ۔مشکوٰۃ 4884) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اللہ کے رسول !یقینا آپ بھی ہمارے ساتھ کھیلتے ہیں،آپ نے فرمایا:’’میں حق کے سوا کوئی بات نہیں کہتا۔‘‘(ترمذی 1990) "انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے اونٹ طلب کیا،آپ نے فرمایا:ہم تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کریں گے۔اس نے کہا:میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر اونٹ کسی اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے۔" (ابوداؤد 4991،ترمذی 1991) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا:(يا ذا الاذنين)"اے کانوں والے۔"(ترمذی 1992،ابوداؤد 5002)الغرض ایسی خوش طبعی جو جھوٹ پر مبنی ہو وہ جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’اس آدمی کے لئے بربادی ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے اس کے لئے بربادی ہے۔‘‘(ابوداؤد 4990 ترمذی 2315،
Flag Counter