Maktaba Wahhabi

238 - 389
عورت نماز اور روزے کی قضا کرے؟ تو انہوں نے فرمایا:"ہمیں روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضاء کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔"(متفق علیہ) عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کردہ حدیث پر علماء کا اتفاق ہے کہ حیض و نفاس والی عورتوں کو صرف روزوں کی قضا کرنی ہے نماز کی نہیں اور یہ اللہ سبحانہ کی طرف سے ایک طرح کی رحمت اور آسانی ہے کیونکہ نماز ایک دن میں پانچ مرتبہ پڑھی جاتی ہے اس لئے نماز کی قضاء مذکورہ عورتوں پر بھاری تھی،اس لئے برخلاف روزہ سال میں صرف ایک بار فرض ہے اور وہ ماہِ رمضان کا روزہ ہے اس لئے اس کی قضاء میں کوئی مشقت و دشواری نہیں۔ رہا مسئلہ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا میں تاخیر کا تو جس عورت نے رمضان کے چھوڑے ہوئے روزے کسی شرعی عذر کے بغیر دوسرے رمضان کے بعد تک مؤخر کر دئیے،اسے قضا کرنے کے ساتھ ہی ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا۔اور اللہ سے توبہ کرنی ہو گی۔البتہ اگر مرض یا سفر دوسرے رمضان تک مسلسل جاری و برقرار رہا تو مرض سے شفایاب ہونے اور سفر سے لوٹنے کے بعد صرف روزوں کی قضاء کرنی ہو گی،ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا نہیں کھلانا ہو گا۔ اذان کے دوران کھانا پینا سوال:کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے یا اذان ختم ہونے تک کھا،پی سکتے ہیں؟ جواب:مؤذن کے بارے میں اگر یہ معروف ہو کہ وہ فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی اذان دیتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی اذان سنتے ہی کھانے پینے اور دیگر تمام مفطرات سے رک جانا ضروری ہے،لیکن اگر کیلنڈر کے اعتبار سے ظن و تخمین سے اذان دی جائے تو ایسی صورت میں اذان کے دوران کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں،جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے،آپ نے فرمایا:
Flag Counter