Maktaba Wahhabi

55 - 389
نے اس لونڈی کو کہا:این اللّٰه؟ اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا:آسمانوں میں ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:میں کون ہوں؟اس عورت نے کہا:آپ اللہ کے رسول ہیں،تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:اس کو آزاد کر دو۔یہ ایمان والی ہے۔ (مالک فی الموطا 2/776،777،مسلم فی الصحیح 1/381،382) ان نصوص سے یہ مسئلہ ثابت ہو گیا ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے لیکن اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں،جس طرح اللہ کی شان کے لائق ہے اس طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اللہ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہر جگہ میں موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اس کا علم اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے اس کی معیت ہر چیز کو حاصل ہے جیسا کہ کتب عقائد میں وضاحت سے موجود ہے۔ قبروں پر اعمال پیش ہونا سوال:مسند ابوداؤد طیالسی مترجم 1/185 میں جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمہارے اعمال تمہارے رشتہ داروں اور قرابت داروں پر ان کی قبروں میں پیش کئے جاتے ہیں،پس اگر نیکیاں ہوں تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر کچھ غیر صالح اعمال ہوں تو وہ کہتے ہیں:اے اللہ اگر یہ تیری اطاعت کرتے تو بہتر ہوتا۔کیا یہ روایت صحیح ہے اور ہمارے اعمال واقعتا ہمارے رشتہ داروں پر ان کی قبروں میں پیش کئے جاتے ہیں؟ جواب:مذکورہ بالا روایت صحیح نہیں ہے انتہائی کمزور ہے،اس کی سند میں صلت بن دینار راوی کو امام احمد،امام یحییٰ بن معین،امام عبدالرحمٰن بن مہدی،امام بخاری،امام جوزجانی،امام دارقطنی،امام نسائی وغیرہم نے ضعیف و متروک قرار دیا ہے کسی بھی محدث نے اس کی توثیق نہیں کی۔(میزان الاعتدال 1/318)اسی طرح اس کی سند میں حسن راوی کی تدلیس بھی ہے،لہذا یہ روایت کسی طرح بھی درست نہیں۔ہمارے تمام اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔تفصیل
Flag Counter