Maktaba Wahhabi

183 - 389
خطبہ جمعہ کا اہتمام سوال:کیا کسی مسجد میں خطبہ جمعہ شروع کرنے کی کوئی شرائط ہیں۔کیا کسی حدیث میں تصریح ہے کہ کتنی بڑی بستی اور کتنی تعداد میں لوگ موجود ہوں تو خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جائے۔(تجمل حسین شوکت،اعوان آباد بالمقابل چونگی میانوالی تلہ گنگ) جواب:جمعہ کی نماز ہر مسلمان پر فرض عین ہے سوائے چار اشخاص کے غلام،عورت،بچہ،مریض۔(ابوداؤد،مستدرک حاکم) اس کی فرضیت نص قطعی سے ثابت ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "اے ایمان والو! جب جمعہ والے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ آؤ اور لین دین چھوڑ دو۔"(جمعہ:9) اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جہاں بھی اہل ایمان ہوں گے وہاں جمعہ پڑھا جائے گا۔کیا دیہات والوں میں اہل ایمان نہیں ہوتے۔معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے شہر یا بستی شرط نہیں بلکہ جہاں کہیں بھی اہل ایمان ہوں گے وہ نماز جمعہ پڑھیں گے۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس آیت میں(وَذَرُوا الْبَيْعَ)سے مراد کاروباری منڈیاں ہیں اور یہ صرف شہروں میں ہوتی ہیں دیہاتوں میں نہیں۔یہ بات درست نہیں ہے۔کیونکہ دنیا میں کوئی گاؤں ایسا نہیں جہاں خرید و فروخت اور کاروبار نہ ہوتا ہو،لوگ آپس میں لین دین نہ کرتے ہوں،یہاں بیع سے مراد دنیا کے مشاغل ہیں اور وہ جیسے بھی ہوں اور جس قسم کے بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں اذان جمعہ کے بعد انہیں ترک کرنے کا حکم ہے،کیا اہل دیہات کے لئے مشاغل دنیا نہیں ہوتے؟ کیا کھیتی باڑی،دوکانداری،کاروبار،مشاغل دنیا سے کوئی مختلف چیزیں ہیں۔ مذکورہ آیت کریمہ اور حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان پر جمعہ ضروری ہے خواہ وہ شہری ہو یا دیہاتی۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ شہروں میں جمعہ ادا کرو اور دیہاتوں میں نہ کرو بلکہ آیت کریمہ اور حدیث میں مطلق
Flag Counter