Maktaba Wahhabi

358 - 389
میری خالہ کو طلاق دے دی گئی تو انہوں نے(اپنی عدت کے دوران)اپنے باغ کی کھجوریں اتارنے کا ارادہ کیا تو ایک شخص نے انہیں باہر نکلنے سے منع کیا اور ڈانٹا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں،آپ نے فرمایا:ہاں جاؤ اپنے درخت کی کھجوریں توڑو ممکن ہے کہ تم اس میں سے کچھ صدقہ کر دیا کرو اور نیکی کا کام کرو۔ (صحیح مسلم،ابوداؤد،مسند احمد،نسائی،دارمی،ابن ماجہ وغیرہا) ان کا کہنا ہے کہ آپ نے اس حدیث میں مطلقہ کو عدت کے دوران بوقت ضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے،لہذا وفات کی عدت والی عورت کو اسی پر قیاس کیا جائے گا۔اس کی تائید مجاہد تابعی کے اس اثر سے بھی ہوتی ہے کہ اُحد کے دن بہت سے لوگ شہید ہو گئے۔ان کی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم رات کے وقت وحشت محسوس کرتی ہیں اس لئے چاہتی ہیں کہ کسی دوسری عورت کے ہاں رات بسر کر لیں یہاں تک کہ جب ہم صبح کریں تو اپنے گھروں کو جلدی سے آ جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم جس کسی کے ہاں چاہو بات چیت کرو اور جب سونا چاہو تو ہر عورت اپنے اپنے گھر چلی جائے۔(بیہقی 5/436) لہذا معلوم ہوتا ہے کہ عورت بوقت مجبوری کام کاج کی غرض سے گھر سے باہر نکل سکتی ہے اور رات اپنے گھر میں ہی بسر کرے گی۔ کافر کے بدلے مسلمان کا قتل سوال:کیا کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل کرنا جائز ہے کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں؟ جواب:کسی مسلمان آدمی کو کافر کے بدلے قتل کرنا جائز نہیں۔امام شافعی،امام احمد،امام سفیان ثوری،امام اوزاعی،امام اسحاق بن راہویہ اور اہل ظواہر اسی بات کی طرف گئے ہیں ان کے دلائل یہ ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ ٣٥ مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ:٣٦ ﴾
Flag Counter