Maktaba Wahhabi

245 - 389
دار ایسے ہیں جنہیں اپنے روزے سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں اپنے قیام سے بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔(سنن الدارمی کتاب الرقاق 2723)مذکورہ احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ روزہ دار آدمی کو حالت روزہ میں گالی گلوچ،تہمت طرازی،عیب جوئی،جھوٹ پر عمل اور اس کی اشاعت وغیرہا جیسے اعمال قبیحہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے،ورنہ اسے روزے سے سوائے فاقہ کے کچھ حاصل نہ ہو گا۔اللہ کریم کو وہی روزہ قبول ہو گا جو منہیات سے بچایا ہوا ہو گا۔ کیا روزہ رکھنے کے لیے چاند دیکھنا ضروری ہے؟ سوال:کیا روزہ رکھنے کے لیے چاند دیکھنا ضروری ہے؟ مثلا شعبان کی 29 تاریخ ہو اور رمضان المبارک کے لیے چاند دیکھے بغیر روزہ رکھ لینا چاہیے؟ جواب:رؤیت ہلال کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:"عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم روزہ نہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اور نہ ہی افطار کرو حتیٰ کہ تم اسے دیکھ لو اگر تمہارے اوپر مطلع ابر آلود ہو تو اس کے لیے گنتی کرو۔(صحیح البخاری کتاب الصوم 1906،صحیح مسلم 1081) یعنی ہمیں شعبان کی 29 تاریخ کو چاند دیکھنا چاہیے اگر نظر آ جائے تو دوسرے دن روزہ رکھنا چاہیے اور اگر چاند نظر نہ آئے تو پھر شعبان کے 30 دن پورے کر کے رمضان کا روزہ رکھنا چاہیے۔شک والے دن کا روزہ کسی صورت میں بھی نہیں رکھنا چاہیے کہ آدمی متردد ہو کہ پتہ نہیں شعبان کی 30 تاریخ ہے یا یکم رمضان ہے۔عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’جس آدمی نے شک والے دن کا روزہ رکھا اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔‘‘ (ابوداؤد،کتاب الصوم 2334،ترمذی کتاب الصوم 686)
Flag Counter