Maktaba Wahhabi

131 - 389
عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مسلمانوں کو نجات دے اور کافروں پر اپنی پکڑ سخت کر دے اور ان پر قحط سالی کر دے۔(صحیح البخاری 1/110 مطبوعہ اصح المطابع قدیمی کتب خانہ کراچی) اس کے علاوہ بھی صحیح البخاری،صحیح مسلم،ابوداؤد،ترمذی وغیرہ میں قنوت نازلہ کے بارے میں کئی ایک احادیث صریحہ موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کبھی فجر کی نماز میں کبھی مغرب و عشاء میں اور کبھی پانچوں نمازوں میں آپ قنوت نازلہ کرتے تھے اور صحابہ کرام آپ کی قنوت پر آمین کہتے تھے۔لشکر طیبہ کے کارکنان بھی ہمیشہ قنوت نہیں کرتے بلکہ حوادث و نوازل کے وقت قنوت کرتے ہیں جب مقصود پورا ہو جاتا ہے تو ترک کر دیتے ہیں اور جس روایت میں اسے بدعت کہا گیا ہے اس سے مراد قنوت پر دوام و ہمیشگی کرنا ہے ورنہ لازم آئے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم العیاذ باللہ بدعت کا ارتکاب کرتے تھے۔حالانکہ ایسا قطعا نہیں اور علمائے احناف بھی قنوت نازلہ کے قائل ہیں جس کی تفصیل راقم کی کتاب"آپ کے مسائل اور ان کا حل"میں موجود ہے۔ قنوت نازلہ آج کل کفر و اسلام کے معرکے بپا ہیں اور ہر طرف صلیبی جنگوں کے تذکرے جاری ہیں،اہل اسلام جذبہ جہاد سے سرشار میدانوں کا رخ کر رہے ہیں،مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے بچے بھی اسلام کے علم کو بلند کرنے کے لئے اپنے باپوں کے ہمراہ جہادی پروگراموں میں شریک ہو رہے ہیں اور اہل کفر اپنے ساز و سامان سمیت مسلمانوں پر بارود کی آگ برسا رہا ہے۔افغانستان کے علاوہ پاکستان،شام،عراق وغیرہ مسلم ممالک پر حملوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ان حالات میں جہاں ہمیں جہاد کی تیاری کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعاؤں کی بھی اشد حاجت ہے جنگ کے موقع پر مسلمانوں کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ہمیں اپنی فرض نمازوں میں قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ سے جتنا رشتہ مضبوط ہو گا
Flag Counter