Maktaba Wahhabi

77 - 389
ہے کہ ﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ﴾(ھود:46) "یہ آپ کے اہل میں سے نہیں اس لیے کہ یہ اچھے اعمال والا نہیں ہے۔" امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے جلاء الافہام میں اس موضوع پر مفصل بحث رقم کر کے فرمایا ہے کہ ان چاروں میں سے صحیح ترین قول پہلا ہے کیونکہ اس شبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان احادیث میں رفع کر دیا کہ ’’صدقہ محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال نہیں‘‘ اور ’’آل محمد کو رزق بقدر خوراک عطا کر‘‘ ان احادیث کے مضمون کو ملحوظ رکھ کر معلوم ہو جاتا ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد عموم امت کو سمجھنا قطعا غلط ہے۔تفصیل کے لیے"جلاء الافهام"الامام ابن قیم ملاحظہ فرمائیں۔ ایک روایت کی تحقیق سوال:محترم ایک روایت کی تحقیق مطلوب ہے۔جابر رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے اس بات کی خبر دیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کس چیز کو پیدا کیا تو آپ نے فرمایا:اے جابر! اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا کیا پھر یہ نور اللہ کی قدرت سے جہاں چاہا گھومتا رہا۔الخ۔۔۔(عبدالرزاق)اس کی مفصل تحقیق چاہیے۔(محمد جاوید کوڑے شاہ زیریں تحصیل و ضلع ساہیوال) جواب:محدثین کرام رحمہم اللہ اجمعین نے بڑی محنت اور جانفشانی سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کو بالاسانید جمع کیا اور اس بات کی مکمل کوشش کی کہ کوئی ایسی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ ہو جو آپ نے نہیں کہی۔کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے: (من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار)(الحدیث) "جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔"
Flag Counter