Maktaba Wahhabi

84 - 389
ہیں اور شاعرانہ خیالات میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔اس قسم کے اشعار کے لئے حدیث میں بھی فرمایا گیا ہے کہ "پیٹ کا لہو پیپ سے بھر لینا جو اسے خراب کر دے،شعر کے ساتھ بھر لینے سے بہتر ہے۔"(صحیح مسلم،کتاب الشعرا:2257) مذکورہ آیات کے متصل ہی آیت مبارکہ میں ان شاعروں کو مستثنیٰ کر دیا گیا ہے جن کی شاعری صداقت اور حقائق پر مبنی ہے اور استثناء ایسے الفاظ میں فرمایا گیا ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ ایماندار،عمل صالح پر کاربند اور بکثرت ذکر الٰہی کرنے والے شاعر غلط،جھوٹی اور خیالی شاعری کر ہی نہیں سکتا۔(دیکھئے الشعراء 227) اس لئے شرک و کذب سے پاک اشعار اور نعت وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ذکر کے لیے کلمہ طیبہ سوال:کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا وظیفہ یا ذکر کرنا شرعا جائز ہے یا ناجائز؟ قرآن و سنت کی رو سے وضاحت فرمائیں۔ جواب:کلمہ طیبہ پڑھنے کے دو مواقع ہیں ایک بطور اقرار و شہادت اور دوسرا موقع بطور ذکر و عبادت پہلی صورت میں دونوں اجزاء کو ملا کر پڑھنا لازمی و ضروری ہے کیونکہ ان اجزاء کی شہادت کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتا اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جیسا کہ حدیث جبرائیل میں ہے: (الإسلام أن تشهد أن لا إله إلا اللّٰه وأن محمدا عبده ورسوله) "اسلام یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔"(متفق علیہ) لیکن موقع ذکر و عبادت میں فقط لا الہ الا اللہ ہی ثابت ہے اور کتب احادیث
Flag Counter