Maktaba Wahhabi

345 - 389
ایک چیز کی نقد اور ادھار میں علیحدہ علیحدہ قیمت مقرر کرنا سوال:اگر کوئی آدمی ایک چیز 100 روپے میں دیتا ہے اور اگر اس سے ادھار مانگ لیا جائے،دکاندار وہی چیز 120 روپے میں دیتا ہے کیا ایسا کاروبار اسلام کی روشنی جائز ہے؟ (2) اگر کسی دکاندار سے کوئی چیز لی جائے اور وہ دکاندار اگر ایک مہینے کے لئے گاہک کو ادھار دیتا ہے تو مثال کے طور پر پانچ روپے زائد لیتا ہے اور اگر مہینہ گزر جائے تو گاہک وہ رقم واپس نہ کرے تو وہ مزید پانچ روپے ساتھ اضافہ کر دیتا ہے اور رقم کی ادائیگی نہ ہونے تک اسی طرح اضافہ کرتا رہتا ہے ایسا کاروبار کرنے والے گاہک اور دکاندار کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (محمد حسنین کیشئیر خطیب الرحمان مسلم کمرشل بینک لمیٹڈ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ) جواب:اشیاء کی خرید و فروخت میں ادھار کی صورت میں جو ساتھ رقم بڑھا دی جاتی ہے یہ سود ہے خواہ صرف ایک بار بڑھائی جائے یا ہر ماہ گزرنے پر اضافہ کیا جائے۔یہ ناجائز و حرام ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (من باع بيعتين فى بيعة فله اوكسها او الربا) (ابن ابی شیبہ،ابوداؤد،ابن حبان) جو شخص کسی چیز کی دو قیمتیں مقرر کرے گا یا تو وہ کم قیمت لے گا یا پھر وہ سود لے گا۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک عقد میں دو معاملے کرنا سود ہے(اور ایک عقد میں دو معاملے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ)ایک آدمی کہے اگر تم نقد لو گے تو اتنے میں اور اگر ادھار لو گے تو اتنے میں،اسی طرح ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہا ایک سودے میں دو معاملے کرنا حلال نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کے دونوں گواہوں اور لکھنے والے پر لعنت کی ہے۔ (ابن حبان 8/242)
Flag Counter