Maktaba Wahhabi

134 - 389
الرحمٰن الرحیم پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھا کر بتایا۔ دانوں والی تسبیح سوال:اہل حدیث کے نزدیک دانوں والی تسبیح کے بارے سنا ہے بدعت ہے،اگر ایسا ہے تو کیا تعداد کو ملحوظ رکھنا مقصود ہو تو کیا قباحت ہے جبکہ یہ آسانی ہے،نیز میرے خیال میں اگر آدمی ہاتھ میں تسبیح لے کر اذکار کرے تو بسا اوقات کسی سے بات کرنے کے بعد تسبیح ہاتھ میں ہونے سے یاد آ جائے گا اور وہ آدمی دوبارہ وہیں سے اذکار میں لگ جائے گا جبکہ انگلیوں پر اذکار کرتے ہوئے رک جانے سے آدمی بھول جاتا ہے کہ میں ذکر کر رہا تھا تو گزارش ہے کہ ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے جواب جہاد ٹائمز یا مجلہ میں دیں اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔(محمد صدیق احمد ڈیرہ غازی خاں سی پی سی G:39) جواب:یہ یاد رہے کہ دین کسی کے خیال و وہم کا نام نہیں ہے۔دین وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے اور آپ نے اپنی امت تک اسے پہنچایا۔آپ کے بیان کردہ دین اسلام میں ذکر و اذکار کی اہمیت و فضیلت اور تسبیح شمار کرنے کا طریقہ موجود ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح کرنے کی تعلیم دی ہے۔سنن ابی داؤد میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ پر تسبیح شمار کرتے تھے۔لہذا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے اپنے خیال و اجتہادات کو دین نہیں بنا لینا چاہیے۔ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح گننے کا طریقہ بھی کتب احادیث میں موجود ہے آپ کسی عالم سے رابطہ کر کے وہ طریقہ سیکھیں۔گھٹلیوں یا تسبیح کے دانوں یا مختلف اقسام کی گنتی والی مشینوں پر تسبیح کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،چند ایک کمزور ترین روایات میں گھٹلیوں یا سنگ ریزوں پر تسبیحات کا ذکر ملتا ہے جن کی حیثیت ایسی نہیں کہ ان سے استدلال کیا جا سکے۔علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے سلسلہ
Flag Counter