Maktaba Wahhabi

130 - 389
مقصود ہو تو جلدی مسجد میں تشریف لائیں تاکہ اگلی صف میں جگہ مل جائے اور پہلے آنے کا ثواب بھی مل جائے۔عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیٹھ جاؤ تم نے لوگوں کو ایذاء پہنچائی ہے اور دیر لگائی ہے۔(مسند احمد،نسائی) معلوم ہوا کہ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے بڑھنا درست نہیں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہیے۔ نماز میں قنوت نازلہ سوال:ایک بھائی نے کہا ہے کہ لشکر طیبہ والے نمازوں میں قنوت نازلہ کرتے ہیں جبکہ حدیث کی کتاب مشکوۃ میں اس کو بدعت قرار دیا گیا اس کے بارے میں رہنمائی کریں۔(ابو سفیان خورشید احمد،چک نمبر 122 مراد چشتیاں بہاولنگر) جواب:مسلمان دنیا کے کسی بھی خطہ میں جب مصائب و آفات میں گھرے ہوئے ہوں اور مسلمان کفار کی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہوں تو ایسے حالات میں فرض نمازوں میں آخری رکعت میں رکوع کے بعد اٹھ کر ہاتھ اٹھا کر قنوت نازلہ کرنا جائز و درست ہے،کئی ایک احادیث صحیحہ صریحہ اس پر دلالت کرتی ہیں۔صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگردوں کو نماز پڑھ کر دکھائی اور فرمایا:اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقینا میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ساتھ مشابہ ہوں آپ کی یہ نماز دنیا چھوڑنے تک اسی طرح رہی۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے دونوں شاگرد ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن الحارث اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے وقت سمع اللّٰه لمن حمده ربنا ولك الحمد کہتے تو آدمیوں کا نام لے کر ان کے لئے دعا کرتے،آپ کہتے:اے اللہ! ولید بن ولید،سلمہ بن ہشام اور
Flag Counter