Maktaba Wahhabi

309 - 389
سرپرست کا ہونا کافی ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی میں آپ کے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شادیاں ہوئیں۔کسی نے بھی بارات کا اہتمام نہیں کیا۔انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا نشان دیکھا تو فرمایا:یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں نے ایک عورت کے ساتھ سونے کی ایک ڈلی کے برابر مہر کے ذریعے نکاح کیا ہے۔آپ نے فرمایا:اللہ تیرے لیے برکت ڈال دے۔ولیمہ کرو،اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔(متفق علیہ،مشکوٰۃ 2310) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی شادی کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت ہوا جب آپ نے عبدالرحمٰن پر زعفران کا زرد رنگ دیکھا۔اگر اسلام میں بارات کا کوئی تصور ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے بلایا جاتا۔لیکن اسلام میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی صحابی کی شادی پر بارات ساتھ گئی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی پیاری بیٹی فاطمۃ الزہرا کا رشتہ مانگنے کے لیے علی رضی اللہ عنہ اکیلے ہی آپ کے پاس تشریف لے گئے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلال و ہیبت کی وجہ سے بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی آپ نے پوچھا کیا چیز تمہیں لائی ہے کیا تجھے کوئی حاجت ہے؟ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں خاموش ہو گیا۔پھر آپ نے ایسے ہی کہا پھر علی رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے۔بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:﴿لَعَلَّكَ جِئْتَ تَخْطُبُ فَاطِمَةَ ؟﴾ شاید تم فاطمہ رضی اللہ عنہا سے منگنی کے لیے آئے ہو۔تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا:ہاں! آپ نے پوچھا:کیا تمہارے پاس مہر دینے کے لیے کچھ ہے۔علی رضی اللہ عنہ نے کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نہیں اللہ کی قسم!آپ نے فرمایا:تیری لوہے کی زرہ جو میں نے تجھے پہنائی تھی کا کیا بنا؟ کہنے لگے:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں علی رضی اللہ عنہ کی جان ہے وہ تو حطمیہ ہے اس کی قیمت 4 درہم بھی نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا تیرے نکاح میں دی۔وہ زرہ تو اسے بھیج دے جس کے ساتھ تو فاطمہ کو حلال کرے گا،یعنی بطور مہر دے کر اسے اپنے
Flag Counter