Maktaba Wahhabi

180 - 389
اشارہ کیا ہے کہ اس حدیث میں ظہر کی نماز کو عصر تک تاخیر کرنے اور مغرب کو عشاء تک تاخیر کرنے کا بیان ہے تاکہ نمازیں جمع بھی ہوں اور اپنے اپنے وقت میں ادا ہوں اور امام نسائی نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کو مفصل ذکر کر کے بات بالکل واضح کر دی ہے،ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: "صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى اللّٰه عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ،وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ"(سنن النسائی 588) "میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں آٹھ اور سات رکعات اکٹھی پڑھیں آپ نے ظہر کو لیٹ کیا اور عصر کو جلدی کیا اور مغرب کو لیٹ کیا اور عشاء کو جلدی کیا۔" امام نسائی نے اس حدیث پر یوں باب باندھا ہے:الوقت الذى يجمع فيه المقيم اس وقت کا بیان جس میں مقیم نماز جمع کرے،نیز دیکھیں المسند المستخرج 2/296 ان احادیث صحیحہ اور ائمہ محدثین کی فقاہت سے واضح ہو گیا کہ مقیم آدمی نمازیں جمع کرنا چاہے تو اپنے اپنے اوقات میں پڑھے،یعنی ظہر کو تاخیر سے اور عصر اول وقت میں اس طرح مغرب آخر وقت میں اور عشاء اول وقت میں،لہذا فریق ثانی کا موقف درست ہے اور فریق اول غلطی پر ہے۔واللہ اعلم
Flag Counter