Maktaba Wahhabi

97 - 362
دوسرے لوگ کرتے ہیں ، ان کا اکثراعتماد اسی کام پر ہوتا ہے۔ مگر بری بات یہ ہے کہ انسان اپنی زبان کی کمائی سے دنیا حاصل کرے، یا تو ان لوگوں کی بہت زیادہ مدح سرائی کرکے، اور جھوٹی تعریفیں کرکے جو کہ اس( مدح اور تعریف ) کے مستحق نہیں ہیں یا خرید و فروخت میں جھوٹی قسمیں اٹھا کر ؛ یا اس کے مشابہ کوئی دوسرے کام کرے۔ سیّدنا عمر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کے پاس کوئی کام تھا، انہوں نے اپنی ضرورت پیش کرنے سے پہلے سخن وری کی، جیسا کہ لوگ فصیح و بلیغ اور مسجع عبارتوں سے کسی کی تعریف کرتے ہیں ، تاکہ وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے مقصد تک پہنچ سکیں ۔ ایسا کلام سیّدنا سعد نے اس سے پہلے نہیں سنا تھا۔ جب وہ اپنی سخن سرائی سے فارغ ہوگیا تو جناب سعد نے کہا : اے بیٹے ! تم اپنے کلام سے فارغ ہوگئے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ آپ فرمانے لگے : تم اپنی ضرورت سے ہر گز اتنے دور نہ تھے۔ اورنہ ہی میں تمہارا یہ کلام سننے سے پہلے تمہارے بارے میں اپنے نفس سے بڑھ کر بے نیاز تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا: ’’ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو اپنی زبان سے ایسے کھائیں گے جیسے گائے زمین سے کھاتی ہے ۔‘‘ (مسند احمد) سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ شریر لوگ اوپر اٹھیں گے اور شریف لوگوں کو گرایا جائے گا، اور بری باتیں کی جائیں گی، اور کام اچھے ہوں گے، اور لوگوں میں ’’مساۃ ‘‘ پھیل جائے گی؟ میں نے پوچھا : یارسول اللہ ! یہ ’’مساۃ ‘‘ کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہر وہ چیز جو کتاب اللہ کے سوا لکھی جائے۔‘‘ (طبرانی)
Flag Counter