متعلق آیات کے بعض الفاظ پر غوریں کرنے کے لیے ایک وقفہ لیں گے: ٭ ’’پھر اس نے ایک سامان کیا‘‘…یعنی مشرق اورمغرب کے درمیان ایک تیسرے راستہ پر چلا جس نے اسے شمال کی طرف بلند پہاڑوں کے بیچ میں پہنچادیا۔ ٭ ’’ پھردونوں پہاڑوں کے بیچ میں پہنچا‘‘… یعنی اپنے لشکر کو ساتھ لیے دو بہت بڑے پہاڑوں کے درمیان ایک علاقے میں پہنچا، جو ارض ترکی کے آخر میں آذر بائیجان اور ارمینیا کے قریب میں واقع ہے۔ (سدین) یہاں پر قرآن میں لفظ سدین استعمال ہوا ہے، جس سے مراد دو پہاڑ ہیں ، ان دونوں کے درمیان میں ایک راستہ تھا جس سے یاجوج ماجوج ترکی سرزمین کی طرف نکلتے تھے؛ اور پھر وہاں پر فساد پھیلاتے، کھیتی باڑی کوتباہ کرتے اور انسانوں کو قتل کرتے۔ جب ترکوں نے دیکھا کہ ذوالقرنین میں قوت اور طاقت ہے ؛ اور آپ کی صلاحیتوں کا اندازہ لگالیا تو انہوں نے ذوالقرنین کے سامنے اپنی گزارش رکھی کہ اس راستے پر ان کے اور یاجوج ماجوج کے درمیان ایک رکاوٹ کھڑی کردی جائے؛ اور اس کے مقابلہ میں وہ مال جمع کرکے انہیں عوض کے طور پر ادا کریں گے۔ مگر اس نیک بادشاہ ذوالقرنین یہ رکاوٹ بلامعاوضہ اللہ کی رضامندی کے لیے تعمیر کردی۔ انہوں نے دیکھا کہ یہ رکاوٹ تعمیر کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ان دو پہاڑوں کے درمیانی راستہ کو بند کردیا جائے۔ تو انہوں نے اس قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کام کے لیے ان کی مدد کریں تاکہ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |