Maktaba Wahhabi

172 - 362
گا جسے زبردستی لایا جائے گا؟ تو آپ نے فرمایا: وہ بھی ان کے ساتھ ہی زمین میں دھنس جائے گا، مگر قیامت کے دن اسے اس کی نیت پر اٹھایا جائے گا۔‘‘ (مسلم) ایک روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین میں دھنسنے والے لشکر کا تذکرہ کیا تو سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : شاید ان میں کوئی مجبور بھی ہوگا،تو آپ نے فرمایا: ’’انہیں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا۔‘‘ (ترمذی) انہیں ان کی نیتوں پر اٹھائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے بعض لوگ تو نہیں چاہتے ہوں گے کہ وہ بیت اللہ پر لشکر کشی کریں ،مگر انہیں زبردستی پکڑ کر لایا جائے گا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہوں گے جو اپنی مرضی سے آئے ہوں گے۔ اور کچھ تاجر قسم کے لوگ ہوں گے۔ اور ان تمام لوگوں کے ہلاک ہونے کا سبب بری صحبت کی نحوست ہے۔ اس لیے کہ صحبت کی وجہ سے بلاء وآزمائش تمام لوگوں میں پھیل جاتی ہے۔ اور قیامت والے دن ان میں سے ہر ایک کاحساب و کتاب اس کی نیت اور ارادے کے مطابق ہوگا۔ اس حدیث مبارکہ میں برے لوگوں کی صحبت سے خبر دار کیا گیا ہے، اس لیے کہ یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ جو انسان اپنی مرضی سے گناہ کے کام میں کسی قوم کی تعداد میں اضافہ کرنے کا سبب بنتاہے، اس کو بھی اس گناہ میں شامل لوگوں کے ساتھ صحبت کی سزا مل کر رہے گی۔ حدیث میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ ان لوگوں کوکعبہ تک پہنچنے سے پہلے اللہ تعالیٰ زمین میں دھنسا دے گا۔ اس حدیث سے یہ بات بھی سمجھی جاسکتی ہے کہ بیت اللہ میں پناہ گزین شخص کی وجہ سے لشکر بیت اللہ پر حملہ کی نیت سے نکلے گا اوریہ پناہ گزین شخص محمد بن عبد اللہ مہدی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائیں گیاور اس لشکر کو زمین میں دھنسا دیں گے، جو آپ کی کرامت ہوگی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نیند میں حرکت کی۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آج آپ نے نیند میں ایسی حرکت کی ہے جو آپ کبھی نہیں کیا کرتے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: حیرانگی ہے میری امت کے کچھ لوگ اس گھرپر ایک آدمی کی وجہ سے لشکر کشی کررہے ہیں جو اس گھر (بیت اللہ ) میں پناہ گزین ہے۔ جب وہ بیداء، یعنی صحراء میں پہنچے تو زمین میں دھنس گئے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! راستے میں تو ہر رنگ کے لوگ جمع ہوتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ہاں ان میں جاننے والے بھی ہوں گے اور مجبور بھی اور راہ گیر بھی، وہ تمام یکدم ہلاک ہوجائیں گے،
Flag Counter