Maktaba Wahhabi

170 - 362
’’اسلام ایسے مٹ جائے گا جیسے کپڑے کے نقش و نگار مٹ جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ یہ معلوم نہیں ہوگاکہ روزہ کیا ہے ؟نماز کیا ہے؟ قربانی کیاہے؟صدقہ کیا ہے ؟ ایک رات میں قرآن کریم اٹھالیا جائے گا، زمین میں اس کی ایک آیت بھی نہیں باقی رہے گی اور لوگوں کے کچھ گروہ باقی رہیں گے۔ بوڑھے کمزور اورعمر رسیدہ۔ وہ کہیں گے:ہم نے اپنے باپ دادا کو دیکھا ہے وہ یہی کلمہ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے آئے ہیں ، اور ہم بھی یہی کلمہ کہتے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ) جب سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی تو آپ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے لوگ حیران ہوگئے، تو آپ سے اس حدیث کو روایت کرنے والا راوی صلہ بن زفر کہنے لگا: ’’اے حذیفہ ! لا إلہ إلا اللّٰہ ان کے کس کام آئے گااوروہ نہیں جانتے ہوں گے کہ روزہ کیا ہے اور صدقہ کیا ہے اور قربانی کیا ہے ؟ سیّدنا حذیفہ نے ان سے منہ موڑ لیا۔ انہوں نے تین بار یہی سوال کیا۔ ہر بار جناب حذیفہ منہ موڑ لیتے، پھر تیسری بار ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اے صلہ ! یہ کلمہ انہیں جہنم کے عذاب سے بچالے گا۔‘‘ یہ نشانی بھی ابھی تک ظاہر نہیں ہوئی، الحمد للہ دین اسلام اس وقت اپنی پوری قوت کے ساتھ پھیل رہا ہے، اور دینی درسگاہیں اور مساجد دین کا علم حاصل کرنے والوں سے آباد ہیں ، جگہ جگہ پر دینی درس اور پروگرام ہورہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان گلستانوں کو شاد آباد رکھے۔
Flag Counter