Maktaba Wahhabi

14 - 362
ثقہ علماء کی طرف رجوع کرنا اس بارے میں جس انسان کے دل میں کچھ بھی اشکال پیدا ہو تو اس پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اس کے اظہار میں جلدی نہ کرے ؛ بلکہ پہلے اسے علماء پر پیش کرے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔‘‘ (الانبیاء: ۷) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ اگر یہ لوگ اس رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں ؛ اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔‘‘ (النساء: ۸۳) سلف صالحین میں یہی طریقہ رائج تھا۔ اسی طرح کی ایک خبر حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ میں کوفہ میں تھا۔ تو کہا گیا کہ ’’دجال نکل کیا گیا ہے۔ ‘‘سو ہم حذیفہ بن اسید کے پاس آئے، وہ حدیث بیان کررہے تھے، میں نے کہا : ’’یہ دجال نکل گیا ہے۔ ‘‘ تو فرمانے لگے : ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘ میں بیٹھ گیا۔تووہ عریف[1]کے پاس آئے اورکہا : ’’یہ دجال ہے، جو یقیناً نکل چکا ہے اور اہل کوفہ اس پر طعن کررہے ہیں ۔‘‘ اس نے کہا: بیٹھ جاؤ۔ توآپ بیٹھ گئے۔ سو آواز لگائی گئی : ’’ یہ ابن صباغ کا جھوٹ ہے۔‘‘ ہم نے کہا : ’’اے ابو سریحہ ! تم نے تو ہمیں کسی کام سے بٹھایا ہے، سو ہم سے حدیث بیان کرو۔‘‘ تو انہوں نے کہا: ’’ اگر دجال تمہارے زمانے میں نکلے تو بچے اسے کنکریوں سے ماریں ، مگر دجال لوگوں کے مابین انتہائی بغض ؛ دین کی خفت ؛ اور لوگوں کے مابین بدمعاملگی کے وقت نکلے گا۔ وہ ہر گھاٹ پر جائے گا اور زمین اس کے لیے ایسے سمیٹ دی جائے گی جیسے مینڈھے کی کھال سمیٹ دی جاتی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter