Maktaba Wahhabi

67 - 645
بھلائی ملتی ہے تو بہت روکنے والا ہے۔‘‘ سو رب سبحانہ و تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ وہی مسلم کو مسلم، مقیم صلوٰۃ کو مقیم الصلوٰۃ اور امام ہادی کو امامِ ہادی بناتا ہے، اور حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ﴿وَّجَعَلَنِیْ مُبٰرَکًا اَیْنَ مَا کُنْتُ وَاَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ مَا دُمْتُ حَیًّاo وَّبَرًّ ا بِوَالِدَتِیْ وَلَمْ یَجْعَلْنِِیْ جَبَّارًا شَقِیًّاo﴾ (مریم: ۳۱ ۔ ۳۲) ’’اور مجھے بابرکت بنایا جہاں بھی میں ہوں اور مجھے نماز اور زکوٰۃ کی وصیت کی، جب تک میں زندہ رہوں ۔ اور اپنی والدہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا (بنایا) اور مجھے سرکش، بدبخت نہیں بنایا۔‘‘ ان آیات میں رب تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اس نے جنابِ عیسیٰ علیہ السلام کو والدہ کے حسنِ سلوک کرنے والا بنایا، اور شقی سرکش نہیں بنایا۔ یہ اس باب میں اہلِ سنت کا صریح قول ہے کہ رب تعالیٰ بندوں کے فعل کا خالق ہے، اور فرعون اور اس کی قوم کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ جَعَلْنٰہُمْ اَئِمَّۃً یَّدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ﴾ (القصص: ۳۱) ’’اور ہم نے انھیں ایسے پیشوا بنایا جو آگ کی طرف بلاتے تھے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لِمَنْ شَآئَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَo وَمَا تَشَآؤُوْنَ اِِلَّا اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَo﴾ (التکویر: ۲۸ ۔ ۲۹) ’’اس کے لیے جو تم میں سے چاہے کہ سیدھا چلے۔ اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے ، جو سب جہانوں کا رب ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِِنَّ ہٰذِہٖ تَذْکِرَۃٌ فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلًاo وَمَا تَشَآؤُوْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ اِِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo﴾ (الانسان: ۲۹ ۔ ۳۰) ’’یقیناً یہ ایک نصیحت ہے، تو جو چاہے اپنے رب کی طرف (جانے والا) راستہ اختیار کرلے۔ اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے، یقیناً اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿کَلَّآ اِِنَّہٗ تَذْکِرَۃٌo فَمَنْ شَآئَ ذَکَرَہٗo﴾ (المدثر: ۵۳ ۔ ۵۵) ’’ہرگز نہیں ! یقیناً یہ ایک یاد دہانی ہے۔ تو جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔‘‘ اس آیت سے بندے کی مشیت ثابت ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ہر کام اﷲ کی مشیت
Flag Counter