Maktaba Wahhabi

621 - 645
تکلیف نہیں ہوگی۔اور جس نے عاشوراء کے دن غسل کیا وہ اس سال میں بیمار نہیں ہوگا۔اس وجہ سے کچھ لوگ عاشوراء کے دن غسل کرنے اور سرمہ لگانے ؛ اپنے اہل و عیال کے خرچ میں وسعت کرنے اور نئے نئے کھانے بنانے کو مستحب سمجھنے لگ گئے۔ یہ حقیقت میں بدعات ہیں جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر تعصب رکھنے والے لوگوں نے گھڑ لی ہیں ۔اور دوسری طرف وہ بدعات ہیں جو آپ کی ذات کے لیے تعصب کرنے والوں نے گھڑلی ہیں ۔[حقیقت میں یہ سب بدعات اور باطل امور ہیں ] ہر بدعت گمراہی ہوتی ہے ۔ ائمہ اربعہ یا ان کے علاوہ دیگر ائمہ میں سے کسی ایک نے بھی اسے مستحب نہیں کہا۔نہ ہی یہ امور اور نہ ہی وہ امور ۔ اور نہ ہی ان چیزوں میں سے کسی ایک کو بھی مستحب ماننے کی کوئی شرعی حجت موجود ہے ۔بلکہ جمہور علماء کرام کے نزدیک یوم عاشورا کا مستحب عمل روزہ رکھنا ہے۔ اس کے ساتھ نویں محرم کا روزہ رکھنا بھی مستحب ہے۔ اور بعض نے صرف دس تاریخ کے روزہ کو مکروہ جانا ہے ۔ یہ ایک لمبی تفصیل ہے جس کے بیان کا یہ موقع نہیں ۔ جن لوگوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کاقصہ نقل کیا ہے ؛ انہوں نے اس میں بہت کچھ جھوٹ اپنی طرف سے زیادہ کردیا ہے ؛ جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ نقل کرنے والوں نے اس میں بہت کچھ اپنی طرف سے ملا دیا ۔ ان لوگوں کا ارادہ یہ تھا کہ اس طرح کے واقعات و حادثات کو لوگوں کے سامنے بڑھا چڑھا کر پیش کریں ۔ جیسا کہ مغازی اور فتوحات کے ضمن میں اس طرح کی چیزیں زیادہ کی گئی ہیں ۔ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا واقعہ لکھنے والوں میں ایسے بھی ہیں جو اہل علم ہیں ‘ جیسے کہ علامہ بغوی اور ابن ابی الدنیا ؛وغیرہما۔ مگر اس کے باوجود ان کی مرویات میں منقطع آثار اور باطل قصے بھی پائے جاتے ہیں ۔ جوو اقعات مصنفین نے بغیر اسناد کے ذکر کیے ہیں ان میں بہت سارا جھوٹ ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا گیا تو آپ کا سر عبیداللہ بن زیاد کے سامنے لاکر رکھا گیا۔اس نے چھڑی سے آپ کے دانتوں پر مارا۔اس مجلس میں انس بن مالک اور ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہما موجود تھے۔ صحیح بخاری میں ہے؛ محمدبن سیرین حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ : ’’جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک لایا گیا اور طشت میں رکھا گیا؛ تو ابن زیاد ان کی آنکھ اور ناک میں مارنے لگا [اور آپ کی خوبصورتی پر اعتراض کیا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا]: ’’ آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔ اور اس وقت حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سر اور داڑھی میں وسمہ کا خضاب کیا ہوا تھا۔‘‘ [صحیح بخاری:ح۹۵۳] بخاری شریف میں ہی ہے : حضرت ابن ابی نعیم سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : ’’ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے کسی نے یہ مسئلہ دریافت کیا تھا اگر کوئی محرم (یعنی وہ شخص جو احرام کی حالت میں ہو)کسی مکھی کو مار ڈالے (تو کیاحکم ہے؟)توحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter