Maktaba Wahhabi

581 - 645
’’اگر مومنوں کے دو گروہ لڑپڑیں تو ان دونوں کے ما بین صلح کرادیجیے۔‘‘ صحیح حدیث میں یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کے مابین تفرقہ بازی کے وقت ایک فرقہ کا ظہور ہوگا ‘ اور ان دو گروہوں میں سے ان کو وہ لوگ قتل کریں گے جو حق کے زیادہ قریب ہوں گے ۔‘‘ [مسلم ۲؍۷۳۵؛ سنن ابو داؤد ۳؍۳۰۰] سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ میرا یہ بیٹا(حضرت حسن رضی اللہ عنہ ) سردار ہے۔ اﷲتعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘[1] نیز سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا : ’’ اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ یہ نہیں فرمایا کہ : ’’تجھے کافروں کاگروہ قتل کرے گا ۔‘‘[یہ حدیث پہلے کئی مقامات پر گزر چکی ہے ] یہ احادیث مبارکہ اہل علم کے ہاں صحیح ہیں ‘ اور متعدد اسناد سے روایت کی گئی ہیں ۔ان میں سے کوئی حدیث بھی دوسری روایت سے تعارض نہیں رکھتی۔ان احادیث کے مضمون سے یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ یہ دونوں متفرق گروہ مسلمان ہوں گے اور اس انسان کی مدح کی ہے جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ ان دونوں کے مابین صلح کرائے گا۔ اور یہ بھی خبر دی کہ اسلام سے ایک گروہ نکلے گا ‘ اور انہیں ان دوجماعتوں میں سے وہ لوگ قتل کریں گے جو حق کے زیادہ قریب ہوں گے۔پھر اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر نواصب(اﷲ ان کو رسوا کرے) شیعہ سے کہیں کہ: ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کو مباح الدم قرار دیا اور حصول اقتدار کے لیے جنگ لڑی، حالانکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:’’ میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کو قتل کرتے پھرو۔‘‘[3]
Flag Counter