Maktaba Wahhabi

576 - 645
تھا؛ اور اسی بنا پر اس سے جنگ لڑی گئی۔ البتہ روافض بنا برعداوت و جہالت ان واقعات سے اسی طرح انکار کرتے ہیں جیسے دیگر تاریخی حقائق سے، شیعہ مندرجہ ذیل مشہور واقعات کو تسلیم نہیں کرتے: ۱۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں مدفون ہونا۔ ۲۔ شیعہ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو والہانہ محبت تھی۔ ۳۔ شیعہ کا دعویٰ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تصریحاً حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔ ۳۔ شیعہ کے نزدیک حضرت زینب،رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہم نبی کریم کی بیٹیاں نہیں تھیں ۔[1] بلکہ کہتے ہیں : یہ خدیجہ کی بیٹیاں ہیں جو اس کے پہلے کافر خاوند سے ہیں ‘ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تھا۔ ۵۔ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام کلثوم چھین لی تھی؛ یہاں تک کہ پھر اس سے نکاح کرلیا ۔اور یہ کہ یہ شادی اسلام میں غصب ہے ۔ ۶۔ بعض شیعہ کا قول ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا پیٹ چاک کردیا جس سے آپ کا حمل ساقط ہو گیا۔ ۷۔ بقول روافض صحابہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مکان منہدم کردیااور اہل خانہ اس کے نیچے دب گئے۔ خلاصہ کلام!اس طرح کے من گھڑت اور جھوٹے قصے بیان کرتے ہیں جن کا جھوٹ ہونا کسی بھی ایسے آدمی پر مخفی نہیں ہوتا جسے تاریخ سے ادنیٰ سی شناسائی ہو۔ شیعہ ثابت شدہ تاریخی حقائق کا انکار کرتے اور ان امور کا اثبات کرتے ہیں جو معدوم یا لوگوں کی نگاہ سے پوشیدہ ہیں ۔ گویا وہ اس آیت کے مصداق ہیں : ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَآئَ ہٗ﴾ (العنکبوت:۶۸) ’’اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اﷲ پر جھوٹ باندھے یا جب حق آئے تو وہ اس کی تکذیب کرنے لگے۔‘‘ روافض صحیح معنی میں مذکورہ بالا آیت کے مصداق ہیں ، وہ حق کی تکذیب کرتے اور کذب پر ایمان رکھتے ہیں ۔ مرتدین کا بھی یہی حال تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور ان کے اتباع اسلام سے منحرف ہوچکے تھے۔ [2]حالانکہ عام و خاص اس حقیقت
Flag Counter