Maktaba Wahhabi

575 - 645
۲....’’یَا ضِفْدَعُ بِنْتُ ضِفْدَ عَیْنِ نَقِیٌّ کَمْ تَنَقِّیْنَ ، لَا الْمَائَ تُکَدِّرِیْنَ وَ لَا الشَّارِبَ تَمْنَعِیْنَ، رَاسُکِ فِی الْمَائِ وَ ذَنْبُکِ فِی الطِّیْنِ۔‘‘ ۳....’’اَلْفِیْلُ،وَمَا الْفِیْلُ وَ مَا اَرْدَاکَ مَا الْفِیْلُ، لَہٗ زَلُوْمٌ طَوِیْلٌ ، اِنَّ ذَالِکَ مِنْ خَلْقِ رَبِّنَا الْجَلِیْلِ۔‘‘ مسیلمہ نے جو قرآن مرتب کیا تھا، وہ حد درجہ مضحکہ انگیز اور اس کی حماقت وسفاہت کا آئینہ دار تھا۔جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ کلام سنا تو فرمایا: ’’تمہارے لیے ہلاکت ہو ! مسیلمہ تمہاری عقلوں کو کہاں لیے جا رہا ہے، یہ کلام اﷲ کا نازل کردہ نہیں ۔‘‘ اس کذاب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خط بھی لکھا تھا: ’’ مسیلمہ رسول اللہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کی طرف ؛ اما بعد : ’’ بیشک میں اس امر [نبوت و رسالت ] میں آپ کا شریک ہوچکا ہوں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیتے ہوئے یہ خط تحریر فرمایا : ’’ محمد رسول اللہ کی طرف سے مسیلمہ کذاب کی جانب ۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو اس کی طرف بھیجا ۔ آپ نے اپنے ساتھ موجود مسلمان لشکر سے مل کر ان لوگوں سے جنگ کی۔ اس سے پہلے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ طلیحہ اسدی سے قتال کرچکے تھے؛ اس نے بھی جھوٹی نبوت کا دعوی کیا تھا۔اور اہل نجد کے کچھ گروہ اس کے پیروکار بن گئے تھے۔جب اللہ تعالیٰ نے ان کے خلاف مؤمنین کی مدد کی ‘ تو انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا ۔اس موقع پر جناب حضرت عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے ۔اس کے بعد طلیحہ اسدی نے بھی اسلام قبول کرلیا۔اس کے بعد مؤمنین کا لشکر یمامہ کی طرف روانہ ہوا۔ اس جنگ میں مؤمنین کو بہت سخت امتحان کا سامنا کرنا پڑا۔اس جنگ میں خیار [بہترین ] صحابہ کرام کا ایک پورا گروہ شہید کردیا گیا ۔جیسے زید بن خطاب ؛ ثابت بن قیس بن شماس ‘ اسید بن حضیر اوردوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ۔ [[مسیلمہ اس کے علاوہ بڑے بڑے جرائم کا ارتکاب کر چکا تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نامہ اعمال میں سب سے افضل عمل یہ لکھا جا چکا ہے کہ آپ نے ان مرتدین سے لڑنے کے لیے بہترین صحابہ کا ایک لشکر بھیجا اور اس کی سپہ سالاری حضرت خالد سیف اﷲ کو تفویض کی]] بہر کیف مسیلمہ کذاب کا دعوائے نبوت، بنو حنیفہ کا اس پر ایمان لانا اور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا ان کے خلاف نبرد آزما ہونا تاریخ اسلام کے مشہور واقعات ہیں اور متواتر کی حد تک معروف ہیں ۔ عام و خاص سب ان سے آشنا ہیں اور ان کا علم صرف طبقہ خواص ہی تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر ہم یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ لوگ ان واقعات کو جنگ جمل و صفین سے بھی بڑھ کر جانتے ہیں ۔بعض متکلمین نے جنگ جمل و صفین سے انکار کیا ہے، اگرچہ یہ باطل ہے، مگر اہل یمامہ کی لڑائی اور مسیلمہ کے دعوی نبوت سے کسی شخص کو مجال انکار نہیں ہوئی۔اور یہ کہ مسیلمہ کذاب نے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا
Flag Counter