Maktaba Wahhabi

569 - 645
اور دیگر صحابہ کرام ۔ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی تلوار سے کفار کی ایک جماعت کو قتل نہ کیا ہو۔ براء بن مالک رضی اللہ عنہ ہی کو لیجیے۔ انھوں نے میدان مبارزت میں سو آدمیوں کو قتل کیا تھا۔ یہ تعداد ان لوگوں کے علاوہ ہے جن کے قتل میں شریک ہوئے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوطلحہ کی آواز لشکر میں ایک جماعت سے بہتر ہے۔‘‘[2] نیزرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہر ایک نبی کاایک حواری ہوتا ہے ‘ اور میرا حواری زبیر ہے۔ ‘‘[3]یہ دونوں احادیث صحیح ہیں ۔ مغازی میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے احد کے دن ؛جبکہ آپ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تلوار کے بارے میں فرمایا تھا : ’’اسے بغیر مذمت کے دھو ڈالو ۔‘‘ فرمایا: ’’ اگر تم نے اچھا کیا ہے تو فلاں اور فلاں نے بھی تواچھا کیا ہے۔ ‘‘[4] حضرت براء بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا]: ’’ بیشک اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو اگر اللہ کے نام پر قسم اٹھالیں تو اللہ تعالیٰ اسے پورا کرتا ہے ‘ ان میں سے براء بن مالک بھی ہے۔ ‘‘[5] غزوات میں لوگ حضرت براء بن مالک رضی اللہ عنہ سے گزارش کیا کرتے تھے : اے براء! اپنے رب کی قسم اٹھائیے ‘ تو آپ کفار کے خلاف فتح کے لیے اپنے رب کی قسم اٹھاتے ؛ اوراللہ تعالیٰ فتح و کامرانی سے نوازتے ۔ پھر جب آپ نے آخری غزوہ میں شرکت کی تو یوں دعا کی : ’’ اے اللہ! تیرے نام کی قسم اٹھا کر تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ جب تو کفار کی گردنوں کو ہمارے قبضہ میں دے دے تو سب سے پہلے مجھے شہادت نصیب فرما ۔‘‘ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو خلعت شہادت سے سرفراز فرمایا۔ دعا سے بھی جنگ ایسے ہی لڑی جاتی ہے جیسے ہاتھ سے لڑی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تم رزق دیے جاتے ہو ‘ اور مدد کیے جاتے ہو ‘ مگر تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ؛ ان کی دعاؤں ان کی التجاؤں اور ان کے اخلاص کی وجہ سے ۔‘‘[6]
Flag Counter