Maktaba Wahhabi

558 - 645
یہاں پر اللہ نے پہلے ان کے مابین صلح کرانے کا حکم دیا ہے ۔ اور پھر یہ ارشاد فرمایا: ﴿فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾ [الحجرات۹] ’’ پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔‘‘ یہ زیادتی و بغاوت قتال و جنگ کے بعد کی ہے؛ کہ دو جنگجو گروہوں میں سے ایک گروہ دوسرے پر زیادتی کرتا ہے۔ جنگ کے بغیر کوئی زیادتی اور بغاوت نہیں ۔پس اس بنا پر صرف زیادتی کی وجہ سے کسی کو قتل کرنا حلال نہیں ہوجاتا ۔ حالانکہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ والی روایت میں موجود ہے کہ انہیں باغی گروہ قتل کرے گا۔ اوریہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہوں جو آپ کو قتل کرنے میں براہ راست ملوث رہے ہیں ۔ اس لیے کہ انہوں نے جنگ کی ضرورت کے بغیر ہی لڑائی شروع کر رکھی تھی۔ اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جنگ سے پہلے باغی نہ ہو ں ؛لیکن جب ان کے مابین جنگ واقع ہوئی تو ایک دوسرے پر بغاوت او ر زیادتی کرنے لگ گئے۔ پس اس صورت میں حضرت عمار کو ایک باغی گروہ نے ہی قتل کیا ہوگا۔ پس حدیث میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ یہاں پر بغاوت جنگ سے پہلے ہی ہوگئی ہو۔ تو جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکر نے زیادتی کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا لشکر انتہائی کمزوری کا شکار ہوگیا ؛ اور وہ جنگ پر قابو نہ پاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں : ’’لوگوں نے اس آیت پر عمل نہیں کیا ۔‘‘ [اٹھارھواں اعتراض]:شیعہ کا یہ قول کہ ’’ معاویہ رضی اللہ عنہ نے خیارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک کثیر جماعت کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔‘‘ [جواب]:بات یہ ہے کہ مقتولین کسی ایک جماعت میں محدود نہ تھے بلکہ ہر فریق نے فریق مخالف کے اعوان وانصار کو قتل کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ فریقین میں سے جو جنگ آزما لوگ تھے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ و معاویہ رضی اللہ عنہ میں سے کسی کے بھی اطاعت کیش نہ تھے؛جبکہ حضرت علی اورمعاویہ رضی اللہ عنہما دونوں مصالحت چاہتے تھے اور خون ریزی سے بیزار تھے ۔ لیکن اس واقعہ کے پیش آنے میں دونوں [فسادیوں کے سامنے ] مغلوب ہوگئے تھے۔[ان دونوں کے رفقاء بات تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ تھے]۔ یہ قاعدہ کی بات ہے کہ فتنہ کی آگ جب ایک مرتبہ مشتعل ہو جاتی ہے تو دانش مندوں کے بجھائے بھی فرو نہیں ہوتی۔ فریقین میں اشتر نخعی؛ ہاشم بن عتبہ [1]، عبدا لرحمن [2]بن خالد بن
Flag Counter