Maktaba Wahhabi

547 - 645
یہی وجہ ہے کہ افاضل سلف صالحین اس سلسلہ میں اپنی زبانوں کو بہت زیادہ روک کر رکھتے تھے۔ جبکہ دوسرے لوگوں میں سے کچھ ایسے تھے جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق گردانتے تھے؛ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نہیں ۔ جیسا کہ بعض معتزلہ کا عقیدہ ہے۔ اور ان میں سے کچھ آپ کو کافر کہتے تھے؛ جیسا کہ روافض کا عقیدہ ہے۔ اور کچھ لوگوں ان دونوں حضرات علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کو کافر کہتے تھے؛ جیسا کہ خواج کا عقیدہ ہے اور کچھ لوگ کہتے تھے ان دو میں سے کوئی ایک فاسق ہے؛ لیکن اس کو متعین نہیں کرتے۔ جیسا کہ کچھ معتزلہ کا عقیدہ ہے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حق پر تھے؛ اور حضرت امیر علی رضی اللہ عنہ ظالم تھے؛ یہ مروانیہ کا عقیدہ ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل سے واضح ہوتا ہے یہ دونوں گروہ مسلمان تھے۔ اور جنگ کانہ ہونا ہی ہر حال میں بہتر تھا۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاِِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ فَاِِنْ فَائَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوا اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ o ﴾ (الحجرات:۹) ’’ اگر مومنوں کی دو جماعتیں لڑ پڑیں توان میں صلح کرادو۔ اگر ایک فریق دوسرے پر ظلم و تعدی کا مرتکب ہو تو اس سے لڑو یہاں تک کہ وہ حکم الٰہی کی جانب واپس آجائے۔ اندریں صورت بہ تقاضائے عدل ان میں صلح کرادو کیوں کہ اﷲتعالیٰ باانصاف لوگوں کوپسند کرتے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں گروہوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جنگ اور بغاوت کے باوجود مسلمان اور بھائی کہا ہے۔ [حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جنگ آزمائی ایسے امور کی بنا پر تھی جن کی وجہ سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ خارج از اسلام نہیں ہو سکتے۔ یہ دوسری بات ہے کہ] بخاری و مسلم کی روایت کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ عنہ اقرب الی الحق تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: ’’ جب مسلمانوں میں فرقہ بندی کا ظہور ہو گا تو ایک فریق خروج کرے گا اور دوسرا فریق اس سے جنگ آزما ہوگا۔ یہ جماعت اقرب الی الحق ہو گی۔‘‘[1] خروج کرنے والے وہی لوگ تھے جو جنگ نہروان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کیخلاف صف آرا ہوئے۔ اس حدیث سے عیاں ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جماعت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کی نسبت اقرب الی الحق تھی۔ صحیح بخاری میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:’’ میرا یہ بیٹا سردار ہے، اﷲتعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے مابین مصالحت کرائے گا۔‘‘[2]
Flag Counter