Maktaba Wahhabi

533 - 645
لانے سے قبل معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کبھی بھی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زبان یا ہاتھ سے کوئی تکلیف پہنچائی ہو۔ جو لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر دشمن اور مخالفت کرنے والے تھے ؛ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والے بن گئے [یہاں تک کہ اس راہ میں اپنی جانیں قربان کردیں ] اور اللہ اور اس کا رسول ان لوگوں سے محبت کرنے لگ گئے تھے ۔ تو پھر کون سی چیز اس راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ بھی ان جیسے ہوگئے ہوں ؟‘‘ اپنی ولایت کے عرصہ میں آپ سب سے بااخلاق اور اعلیٰ سیرت و کردار کے حامل تھے۔ آپ ان لوگوں میں سے تھے جو بہترین مسلمان ثابت ہوئے ۔ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ اور آپ کے بادشاہ بن جانے کا معاملہ نہ ہوتا تو آپ کا تذکرہ صرف خیر کے الفاظ میں ہی کیا جاتا ۔ جیسا کہ آپ جیسے دوسرے لوگوں کو صرف خیر کے ساتھ ہی یاد کیا جاتا ہے ۔ حالانکہ ان کا شمار بھی فتح مکہ کے موقع پر اسلام لانے والوں میں ہوتا ہے ۔ان لوگوں نے اسلام لانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی ایک غزوات میں شرکت کی۔جیسے : غزوہ حنین ؛ غزوہ طائف ؛ غزوہ تبوک وغیرہ ۔آپ نے بھی ایسے ہی اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان کے ساتھ ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہے جیسے آپ جیسے دوسرے صحابہ نے جہاد کیا تھا۔ پھر ان لوگوں کو کفار کیسے کہا جاسکتا ہے حالانکہ یہ لوگ سن آٹھ ‘ نو ‘دس اورگیارہ ہجری کا عرصہ مؤمنین اورمجاہدین تھے؟ مکہ مکرمہ کی فتح رمضان سن آٹھ ہجری میں ہوئی۔ اس پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے۔ اور اس پر بھی لوگوں کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ربیع الاول سن گیارہ ہجری میں ہوئی۔ایمان سے پہلے تمام لوگ ہی کافر تھے ۔ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے؛ مگر پھر وہ اسلام لائے اور اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ جیسے ابو سفیان بن الحارث بن عبد المطلب جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا زاد بھائی تھا۔ آپ کی سب سے زیادہ ہجو کیا کرتا تھا۔اور اسلام سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سخت دشمنی رکھتا تھا۔ جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور اس کا والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سخت دشمنی رکھتے تھے۔ یہی حال ان کی والدہ کا تھا۔یہاں تک کہ وہ جب مسلمان ہوگئی تو اس نے کہا: یا رسول اللہ!’’ اب سے پہلے روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت مجھے آپ کے گھرانہ کی ذلت سے زیادہ پسند نہ تھی مگر اب روئے زمین پر کسی گھرانے کی عزت آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ پسند نہیں ۔‘‘[1] ان ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تھی: ﴿عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْہُمْ مَّوَدَّۃً وَّاللّٰہُ قَدِیْرٌ وَّاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ﴾ (الممتحنۃ ۷)
Flag Counter