Maktaba Wahhabi

532 - 645
ہے]۔اس کی کیا دلیل ہے کہ آپ نے وحی کا ایک کلمہ تک نہیں لکھا ‘ بلکہ آپ خطوط لکھا کرتے تھے۔؟ [1] [آٹھواں اعتراض]: رافضی کا کہنا کہ: ’’ کاتبین وحی کی تعداد دس سے کچھ زیادہ تھی ان میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے خاص اور قریب ترین کاتب وحی حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ۔‘‘ [جواب ]:اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی لکھا کرتے تھے۔جیسا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے مابین حدیبیہ کا صلح نامہ لکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ بھی کتابت کا کام کیاکرتے تھے۔زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بھی آپ کے منشی تھے۔ اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں ۔ صحیحین میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : ﴿لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [النساء۹۵] ’’ نہیں برابر ہوسکتے مؤمنین میں سے بیٹھ جانے والے ....‘‘ تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کتابت وحی کا فریضہ سر انجام دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منشی گیری [ کتابت ] کاکام کرنے والوں میں حضرت ابو بکر صدیق ؛ حضرت عمر فاروق؛ حضرت عثمان غنی ؛ حضرت علی المرتضے؛ حضرت عامر بن فہیرہ؛ حضرت عبد اللہ بن ارقم ؛ حضرت ابی ابن کعب؛ حضرت ثابت بن قیس؛ حضرت خالد بن سعید بن العاص؛ حضرت حنظلہ بن الربیع الاسدی؛ حضرت زید بن ثابت ؛ حضرت معاویہ بن ابی سفیان اور حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہم شامل ہیں ۔ [نواں اعتراض]: [رافضی کہتا ہے ]:’’امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی پوری مدت مشرک رہے ۔‘‘ [جواب]: اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت امیر معاویہ ان کے والد اور بھائی رضی اللہ عنہم فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین سال پہلے کا واقع ہے۔تو پھر یہ کہنا کیسے ممکن ہے کہ بعثت کا پورا عرصہ مشرک رہے ؟جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو اس وقت معاویہ صغیر السن تھے۔ہند اسے کھیلایا کرتی تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ بھی فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہونے والوں کے ساتھ اسلام لے آئے۔ جیسے دوسرے لوگ آپ کا بھائی یزید؛ سہیل بن عمرو ؛ صفوان بن امیہ ؛ عکرمہ بن ابو جہل؛ ابو سفیان بن حرب ؛ رضی اللہ عنہم اسلام لائے۔ یہ لوگ اسلام لانے سے قبل معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت سے بڑے کافر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے دشمن اور برسر پیکار رہنے والے لوگ تھے۔ صفوان ‘ عکرمہ اور ابو سفیان احد کے موقع پر کفار کے لشکر کے سرادر تھے۔اور غزوۃ خندق کے موقع پر بھی بڑے سردار تھے مگر اس کے باوجود یہ تینوں اصحاب بعد میں بہترین مسلمان ثابت ہوئے ؛ اور یرموک کے موقع پر شہادت پائی ۔ اسلام
Flag Counter