Maktaba Wahhabi

435 - 645
مسند پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جائے۔‘‘[1] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کسی ذی سلطان امام پر آگے بڑھیں ۔ اگرچہ مقتدی اس سے افضل ہی کیوں نہ ہو۔ اسی لیے علمائے کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ’’ بیشک فرائض کے امام پر اس سے افضل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اوریہ سنت چلتی آرہی ہے کہ سب سے پہلے امیر لوگوں کو نماز پڑھائے گا۔ لیکن فقہاء کے مابین اختلاف ہے کہ جب صاحب خانہ اور متولی جمع ہو جائیں تو پھر امامت کون کروائے گا۔ اس میں دو قول ہیں ۔ جیسا کہ نماز جنازہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ اس میں والی مقدم ہو گا یا متولی۔ ان میں سے اکثر والی کو مقدم کہتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہوا تو حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے امیر مدینہ سے آگے بڑھ کر نماز جنازہ پڑھائی۔ اورفرمایا: ’’ اگر ایسا کرنا سنت نہ ہوتا؛ تو میں آپ سے آگے کبھی نہ بڑھتا ۔‘‘حضرت حسین رضی اللہ عنہ اس امیر سے افضل تھے جس نے آپ کو حکم دیا کہ اپنے بھائی پر نماز جنازہ پڑھیں ۔ لیکن جب وہ امیر تھا؛ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی تھی کہ کوئی انسان دوسرے کی سلطنت میں امامت نہ کرائے ۔‘‘تو پھر آپ کو اسی وجہ سے مقدم کیا گیا۔ مغازی میں شریک لوگوں پر امیرکوہی مقدم کیا جاتا تھا۔ جیسے نماز اور حج میں اسے تقدیم حاصل ہوتی تھی۔ اس لیے کہ وہ اپنے اختیار سے آپ کے پیچھے نمازپڑھتے ؛ اورآپ کے ساتھ حج کرتے ۔ حالانکہ ان پر اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا اور اس کے ساتھ حج کرنا متعین ہو جاتا تھا۔ اس لیے کہ حج کا ایک ہی امیر ہوتا تھا۔ اور نماز کے لیے ایک ہی امام ہوا کرتا تھا۔ ایسے ہی جو کوئی غزوہ پر جانا چاہتا؛ اور غزوہ کا صرف ایک ہی امیر ہوتا تووہ اس کے ساتھ نکل جاتا۔لیکن غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں کو جہاد پر جانے کا حکم نہیں دیا کرتے تھے۔ آپ کسی کو بھی نام لیکر یا شخصی طور پر متعین نہیں کرتے تھے۔ بلکہ آپ ترغیب دیتے؛ پس جو کوئی چاہتا وہ جہاد پر نکل پڑتا ؛ یہی وجہ ہے کہ جہاد پر نکلنے والوں کو پیچھے رہ جانے والوں پر فضیلت حاصل ہوتی تھی۔ اگر متعین اشخاص کا جہاد میں نکلنا ہوتا تو سارے لوگ آپ کے حکم کی اطاعت میں نکل پڑتے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿ لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وَالْمُجٰہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَۃً وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی فَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ عَلَی لْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا o دَرَجٰتٍ مِّنْہُ وَ مَغْفَرَۃً وَّ رَحْمَۃً وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo﴾ (النساء۹۵۔۹۶] ’’ایمان والوں میں سے بیٹھ رہنے والے، جو کسی تکلیف والے نہیں اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور
Flag Counter