Maktaba Wahhabi

382 - 645
﴿وَاعْلَمُوْا اَنَّ فِیکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَوْ یُطِیعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِِلَیْکُمُ الْاِِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْیَانَ اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الرَّاشِدُوْنَ ﴾ [الحجرات ۷] ’’ اور جان رکھو کہ تم میں اللہ کے رسول ہیں اگر بہت سی باتوں میں وہ تمہارا کہا مان لیا کریں تو تم مشکل میں پڑ جاؤ؛ لیکن اللہ نے تمہارے لیے ایمان کو عزیز بنا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزار کر دیا یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں ۔‘‘ یہاں پر کاف صرف امت کے لیے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں ۔ اور ایسے ہی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ [التوبۃ ۱۲۸] ’’ تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں ۔ تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہشمند ہیں ۔ اورمومنوں پر نہایت شفقت کرنیوالے اورمہربان ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیعُوا اللّٰہَ وَاَطِیعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْا اَعْمَالَکُمْ﴾ [محمد۳۳] ’’ مومنو! اللہ کی اطاعت کرو اور پیغمبر کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ ہونے دو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ﴾ [آل عمران ۳۱] ’’ فرما دیجئے!اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس طرح کی دیگر مثالیں بھی ہیں ۔ ان مواضع پر ’’کاف ‘‘ خطاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شامل نہیں ہیں ۔ بلکہ یہ ان تمام لوگوں کو شامل ہے جن کی طرف آپ کو رسول بنا کر بھیجاگیا ہے ۔ تو پھر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں : ﴿ یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ ﴾ بھی’’کاف‘‘ اسی طرح ہے جیسے مذکورہ بالا آیات میں ۔پس سنت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ظاہر قرآن کے مخالف ہو۔اسی آیت کی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے : ﴿ وَ اِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَلَّا تَعُوْلُوْاo وَ اٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِہِنّ نَحْلَۃً فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا﴾ [النساء ۳۔۳] ’’اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں
Flag Counter