Maktaba Wahhabi

365 - 645
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر سنت کے ساتھ پاؤں کودھونا اور ان پر مسح کرنا دونوں باتیں ثابت ہیں ۔ رافضی اس سنت متواترہ کی مخالفت کرتے ہیں ۔جیساکہ خوارج بھی اس جیسی سنت میں مخالفت کے مرتکب ہیں ۔ یہاں پر یہ وہم پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا عمل ظاہر قرآن کے مخالف ہے۔ایسا ہر گز نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ دونوں سنتیں ثابت ہیں ؛ پاؤں کودھونا اور ان پر مسح کرنا ۔ یہ تواتر چوتھائی دینار ‘ یا تین دراہم یا دس دراہم میں چور کا ہاتھ کاٹنے یا اس جیسے دیگر متواترات سے بڑھ کر ہے۔ پاؤں کا ذکر کرتے ہوئے مسح کا لفظ ذکر کرنا اس بات کی طرف تنبیہ بھی ہے کہ پاؤں دھوتے وقت پانی کم استعمال کیا جائے اور اس میں اسراف سے کام نہ لیا جائے۔ کیونکہ عام عادت کے مطابق پاؤں دھوتے ہوئے پانی بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ فضول خرچی کی علامت ہے۔نیز اس میں کلام کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ کلام لیا گیا ہے ۔ اس لیے کہ جب معطوف اور معطوف علیہ پرواقع ہونے والے فعل کی جنس ایک ہی ہو تو پھران میں سے کسی ایک کا ذکر کر لیا جانا ہی کافی ہوتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿یَطُوْفُ عَلَیْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ oبِاَکْوَابٍ وَّاَبَارِیقَ وَکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ o لَا یُصَدَّعُوْنَ عَنْہَا وَلَا یُنزِفُوْنَ oوَفَاکِہَۃٍ مِّمَّا یَتَخَیَّرُوْنَ oوَلَحْمِ طَیْرٍ مِّمَّا یَشْتَہُوْنَ o وَحُورٌ عِیْنٌ ﴾ [الواقعۃ۱۸۔۲۲] ’’ہمیشہ نوجوان رہنے والے خدمت گار لڑکے ان کے پاس پھرتے رہیں گے۔نتھری شراب کے جام و ساغر اور آبخوروں کے ساتھ۔اس شراب سے نہ تو انہیں سردرد ہوگا اور نہ عقل میں فتور آئے گا۔ انہیں وہ پھل(کھانے کو)ملیں گے جو وہ پسند کریں گے۔نیز پرندوں کا گوشت جونسا وہ چاہیں گے۔ اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی۔‘‘ حالانکہ حور عین کو تو نہیں پھیرایا جارہا ہوگا۔ یہاں پر معنی یہ ہے کہ ان پرہر چیز پیش کی جائے گی۔ یہاں پر ان الفاظ کو حذف کردیا گیا ہے جن کی جنس پر ظاہر میں دلالت موجود تھی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآئُ فِیْ رَحْمَتِہٖ وَالظٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا ﴾ [الإنسان ۳۱] ’’وہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ معنی یہ ہے کہ ظلم کرنے والوں کو وہ دردناک عذاب دے گا۔ اس [مذکورہ بالا] آیت [وضوء ]میں دو مشہور قرأتیں ہیں ۔ایک زبر کے ساتھ ہے اور دوسری زیر کیساتھ۔جو لوگ اس کو زبر کے ساتھ [أرجلَکم]پڑھتے ہیں ؛ تو ان میں سے کئی ایک نے کہا ہے کہ : یہاں پر دوبارہ پاؤں دھونے کا حکم دیا جارہا ہے ۔ گویاکہ یوں کہا جارہا ہے : [وامسحوا برؤسکم واغسلوا أرجلَکم إلی الکعبینَ]’’ یعنی اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک دھو لو۔‘‘ان دو قراتوں کا مطلب یہ ہے گویا کہ یہ دو آیتیں ہیں ۔
Flag Counter