Maktaba Wahhabi

30 - 645
جس پر امر و نہی کا مدار و انحصار ہے اور وہ قدرت مقارن للفعل نہیں ہوتی، بلکہ فعل سے پہلے پائی جاتی ہیجو ضروری نہیں فعل کے ساتھ بھی ہو۔ جمہور اہل سنت کا یہ بھی قول ہے کہ جس قدرت کے ساتھ فعل واقع ہوتا ہے اس کا فعل کے ساتھ ہونا لازم ہے۔ جمہور اہل سنت کے نزدیک قدرت معرومہ کے ساتھ فعل جائز نہیں ، اور نہ ارادۂ معرومہ کے ساتھ ہی جائز تھا۔ جیسا کہ فعل فاعل معدوم کے ساتھ نہیں پایا جاتا۔ جبکہ قدریہ اس بات کے قائل ہیں کہ قدرت فعل سے پہلے ہی ہوتی ہے۔ جبکہ ان کے بالمقابل مشبہ کا قول ہے کہ قدرت فعل کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔ جبکہ جمہور امت اور آئمہ کا قول معتدل ہے کہ: قدرت کا فعل کے ساتھ ہونا لازم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کبھی فعل سے پہلے بھی ہوتی ہے۔ جیسے گنہگار مامور کی قدرت کہ وہ فعل پر متقدم ہوتی ہے کہ وہ نافرمان کے لیے ہوتی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ (آل عمران: ۹۷) ’’اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے۔‘‘ اس آیت میں صاحب استطاعت پر حج کو فرض قرار دیا گیا ہے، اگر صرف حج سے فارغ ہونے والے کو صاحب استطاعت تصور کیا جائے تو حج اسی شخص پر فرض سمجھا جائے گا جو فریضہ حج ادا کر لے، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ترک حج کے جرم میں کسی کو بھی سزا نہیں دی جائے گی۔اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن: ۱۶) ’’جس قدر ہو سکے تم اﷲ سے ڈرو۔‘‘ اس میں حسب استطاعت تقویٰ کو واجب قرار دیاگیا ہے۔ اگر اﷲ تعالیٰ سے نہ ڈرنے والا تقویٰ کی استطاعت سے محروم ہوتا تو تقویٰ اسی شخص پر واجب ہوتا جواس صفت سے بہرہ ور ہوتا۔اور غیر متقی قابل عتاب و عقاب نہ ہوتا، اور یہ بات معلوم شدہ ضروریاتِ دین کے بالکل خلاف ہے۔ ان لوگوں نے یہ عقیدہ اس لیے اختیارکیا ہے کیونکہ قدریہ، معتزلہ اور شیعہ وغیرہ کا یہ قول ہے کہ قدرت فعل سے قبل ہوتی ہے تاکہ ضدین کے قابل ہو سکے۔ یعنی فعل کے بھی اور ترک کے بھی۔ سو فعل کے وقت تو فعل ہوگا اور یہ گمان کرتے ہیں اس وقت وہ قادر نہ ہوگا۔ کیونکہ قادر کا فعل اور ترکِ دونوں پر قادر ہونا لازم ہے۔ جبکہ فعل کے وقت وہ ترک پر قادر نہیں ۔ لہٰذا یہ قادر نہیں ۔ رہے اہل سنت تو وہ یہ کہتے ہیں کہ اس کا فعل کے وقت قادر ہونا ضروری ہے۔ پھر ائمہ اہل سنت کے نزدیک وہ فعل سے قبل بھی قادر ہے۔ البتہ ایک جماعت کا یہ قول بھی ہے کہ وہ فعل کے وقت ہی قادر ہوگا۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ قدرت ضدین کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ کیونکہ فعل سے متصل و مقارن قدرت اسی فعل کے لیے ہے اور وہ اس فعل کو مستلزم ہے۔ اس کے بغیر نہیں پائی جاتی۔ کیونکہ اگر یہ قدرت علی سبیل البدلیت ضدین کے لیے ہوتی تو دو ضدوں میں ایک عدم کے ساتھ
Flag Counter