Maktaba Wahhabi

282 - 645
اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے افعال کاخالق ہے۔اس آیت کے سیاق سے ظاہر ہوتاہے کہ آیت کریمہ امر و نہی کو متضمن ہے ۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَہَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا o وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِہَآ اَجْرَہَا مَرَّتَیْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَہَا رِزْقًا کَرِیْمًا o یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا o وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا o وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًاo﴾ (الاحزاب:۳۰۔۳۳) ’’اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی(کا ارتکاب)کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا ۔ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل(سی بات)ہے۔اور تم میں سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر(بھی)دوہرا دیں گے اور اس کے لئے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے۔اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ(ہر قسم کی)گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہویقیناً اللہ تعالیٰ مہربانی کرنے والا خبردار ہے۔‘‘ اس سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں امر و نہی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل ہیں ۔کیونکہ آیت کے سیاق میں ان سے ہی خطاب کیا گیا ہے۔اورآیت میں ضمیرخطاب ﴿لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ﴾ ضمیر مذکر سے معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات کے علاوہ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ و فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کے ابناء و احفاد بھی شامل ہیں ۔ آیت میں جمع مذکرکی ضمیر لائی گئی ہے؛ اس لیے کہ اس میں مذکر و مونث سب شامل ہیں ۔ان ازواج مطہرات کو اہل بیت میں سے ہونے کی وجہ سے خاص کیا گیاہے۔ اسی لیے باقی کے حضرات[علی و فاطمہ اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم ]کوچادر کے نیچے داخل کرکے ان کے لیے دعا کی گئی ۔ جس طرح مسجد نبوی اور مسجد قبا دونوں کی اساس خلوص و تقویٰ پر رکھی گئی تھی، بلکہ مسجد نبوی اس وصف میں افضل و
Flag Counter