Maktaba Wahhabi

250 - 645
نہیں پاؤ گے۔ پس اس سے دلیل واضح ہوگئی ہے کہ جو مرتدین ہمیشہ سے اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے رہے ؛وہ اہل سنت و الجماعت کی نسبت رافضہ کے زیادہ قریب ہیں۔ یہ معاملہ ہر اس انسان کے لیے واضح ہے جسے اسلام اور مسلمانوں کی ادنی سی معرفت حاصل ہو۔اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ وہ مرتد جو اپنے آپ کو شیعیت کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ ان مرتدین سے بڑے کافر اور ظالم ہیں جو اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ اگر ایسے کوئی مرتد ہوں ؛[ لیکن ایسا ہے نہیں ]۔ چھٹی وجہ:....یہ دلیل جس سے طوسی نے امامیہ شیعہ کے فرقہ ناجیہ ہونے پر استدلال کیا ہے ؛ اس نے اس کے اوصاف بیان کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا ہے ۔جبکہ خود یہ دلیل اور اس سے استدلال دونوں باطل ہیں ۔ شیعہ کہتا ہے : ’’ امامیہ باقی تمام مذاہب سے جدا ہیں ‘ اور باقی تمام مذاہب اصول عقائد میں مشترک ہیں ۔‘‘ اگرجدا ہونے سے شیعہ مصنف کی مراد یہ ہے کہ اپنے مخصوص مسائل میں باقی فرقوں سے جدا ہیں ؛ تو تمام فرقوں میں یہ چیز پائی جاتی ہے [اس میں شیعہ کی کوئی خصوصیت نہیں ]۔اس لیے کہ خوارج بھی اپنے مخصوص مسائل میں باقی تمام فرقوں سے جدا ہیں جیسے کہ وہ کبیرہ گناہوں کی وجہ سے تکفیر کرتے ہیں ؛ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں ؛ اورجس چیز کی خبر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہ دی گئی ہو ‘ اس میں رسول کی اطاعت کو ساقط شمار کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے حکم ؛ تقسیم اور دیگر امور میں ظلم کو جائز کہتے ہیں ۔ اور ان متواتر سنتوں کو نہیں مانتے جو ان کے خیال میں ظاہر قرآن کے مخالف ہیں ؛ جیسے : چور کا ہاتھ کلائی سے کاٹنا ؛ اوراس طرح کے دیگر امور ۔ علامہ اشعری رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’ المقالات ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’ خوارج کا اجماع ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تحکیم کے قضیہ کے بعد کافر ہوگئے تھے ۔ مگر اس بابت ان کا اختلاف ہے کہ کیا آپ کا کفر شرک بھی تھا یا نہیں ؟ نجدات کے علاوہ باقی تمام خوارج کا اتفاق ہے کہ ہر کبیرہ گناہ کفر ہے ۔نجدات کبیرہ گناہوں کو کفر نہیں کہتے ۔اور ایسے ہی نجدات کے علاوہ باقی تمام خوارج کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ کے مرتکب کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کا عذاب دے گا۔ ایسے ہی معتزلہ بھی اپنے مخصوص مسائل میں باقی تمام فرقوں سے جدا ہیں ۔مثال کے طور پر وہ دو منزلوں کے درمیان میں ایک منزل کاعقیدہ رکھتے ہیں ؛اورکہتے ہیں کہ:’’ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔‘‘کیونکہ یہ لوگ نہ ہی مؤمن ہیں اورنہ ہی کافر۔یہی وہ قول ہے جو اصل میں معتزلہ کا عقیدہ تھا؛اور بعد میں ان سے زیدیہ نے لیا۔ ایسے ہی سنت اوراہل سنت والجماعت کی طرف منسوب لوگوں میں سے بھی ہر ایک جماعت اپنے مخصوص مسائل میں دوسری جماعت سے جدا ہے۔ کلابیہ اپنے اس قول میں تمام لوگوں سے جدا ہیں کہ : کلام کا ایک ہی معنی ہے ؛ یا متعدد معانی ہیں ؛ یا تین چار معانی ہیں جو کہ متکلم کی ذات کے ساتھ قائم ہوتے ہیں ۔اس سے مراد امر و نہی اور خبر ہیں ۔اگر اسے عربی میں تعبیر کیا جائے تو اس سے مراد قرآن ہے ؛ اور اگر اسے عبری زبان میں تعبیر کیا جائے تو اس سے مراد تورات ہے ۔ یہ بات باقی فرقوں میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کہی۔
Flag Counter