Maktaba Wahhabi

249 - 645
معرفت اور ان کی اقتداء سے بہت دور ہیں ۔یہ باتیں ہر وہ شخص جانتا ہے جسے حدیث اور منقولات کاعلم ہو۔اور ثقہ اور ضعیف راویوں کی معرفت حاصل ہو۔ امامیہ تو ان علوم سے کورے اور بہت دور ہیں ۔حدیث سے بغض رکھنے کی وجہ سے سب سے بڑے جاہل شمار ہوتے ہیں اور محدثین اور اہل سنت سے دشمنی میں بڑھے ہوئے ہیں ۔ پس اگر نجات پانے والا فرقہ وہ ہے جوعہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مقتدا اور پیروکار ہو ؛ تو پھر یہی تو اہل سنت والجماعت کا شعار ہے۔ اس بنا پر نجات پانے والی جماعت اہل سنت والجماعت ہیں ۔ سنت اس چیز کو کہتے ہیں : جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ گامزن ہوں ؛یاجس چیز کا آپ نے حکم دیا ہو‘ یا جس کو برقرار رکھا ہو ‘یا خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو۔ جماعت وہ لوگ ہیں جو اپنے دین کا شیرازہ بکھیر کر ٹولے ٹولے نہیں ہوگئے ‘ بلکہ وہ ایک چیز پر جمع رہے ۔ جن لوگوں نے دین میں تفرقہ ڈالا اور شیعہ [ٹولہ ] بن گئے ‘ وہ اس جماعت سے خارج ہیں ‘اور اللہ اور اس کا رسول ان سے بری ہیں ۔ تو معلوم ہوا کہ نجات یافتہ ہونا اہل سنت والجماعت کا وصف ہے ؛ رافضہ کا وصف نہیں ۔ اس حدیث میں فرقہ ناجیہ [اہل سنت والجماعت ] کے اوصاف اتباع سنت اور صحابہ کرام کی راہ پر گامزن رہنے اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چپکے رہنے کی وجہ سے بیان ہوئے ہیں ۔ [احتمال ]: اگر کہا جائے : حدیث میں آیاہے : ’’ جو اس راہ پر ہو جس پر آج کے دن میں اور میرے صحابہ ہیں ۔ ‘‘ پس جو لوگ ان کے بعدآئے ؛ اس طریقہ سے نکل گئے ‘تووہ فرقہ ناجیہ میں سے نہیں ہوں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہت سارے لوگ مرتد ہوگئے تھے پس اس بنیاد پر وہ نجات پانے والے فرقہ میں سے نہیں ہوں گے۔‘‘ [جواب]: اس میں کو ئی شک نہیں یہ درست بات ہے ؛ ارتداد میں سب سے مشہور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مخالفین ہیں ‘ جن سے آپ نے جنگیں لڑیں ۔ ان میں مسیلمہ کذاب اور اس کے اتباع وغیرہ شامل ہیں ۔ ان لوگوں سے تو رافضی محبت کرتے اور دوستی رکھتے ہیں ؛جیسا کہ کئی ایک رافضی مشائخ نے واضح کیا ہے۔ خود اس امامی شیعہ مصنف کا بھی عقیدہ ہے ۔ یہ مرتدین کے بارے میں کہتے ہیں : وہ حق پر تھے۔ او رابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں ناحق قتل کیا ہے ۔ پھر لوگوں میں سب سے بڑے مرتد وہ غالی شیعہ تھے جنہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس وقت آگ میں جلاڈالا تھا جب انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق الہ [یعنی رب ] ہونے کا دعوی کیا۔یہ لوگ فرقہ سبائیہ سے تعلق رکھتے تھے جو عبد اللہ بن سباء یہودی کے پیروکار تھے؛ جس نے سب سے پہلے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دینا شروع کی تھیں ۔ خود کو اسلام کی طرف منسوب کرنے والوں میں سب سے پہلے جس نے نبوت کا دعوی کیا تھا وہ مختار بن ابو عبید ثقفی تھا؛ اس کا تعلق شیعہ سے تھا۔ معلوم ہوا کہ لوگوں میں سب سے بڑے مرتد شیعہ کی صفوں میں موجود ہیں ۔اس لیے نصیریہ باطنیہ شیعہ اور اسماعیلیہ ملحدہ سے بڑھ کر بدحال مرتدین کا علم نہیں ہوسکا۔ جب کے مرتدین کے ساتھ قتال میں سب سے مشہور ہستی جناب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ آپ ان مرتدین کے علاوہ کسی بھی گروہ میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دشمن
Flag Counter